ETV Bharat / state

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند - دارلحکومت کولکاتا

دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں بھی خواتین کے احتجاج کو آج ایک مہینے مکمل ہوگئے ہیں

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند
پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند
author img

By

Published : Feb 6, 2020, 11:38 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 11:39 AM IST

دہلی کے شاہین باغ کے طرز پرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں بھی خواتین کے احتجاج کو آج ایک مہینے مکمل ہوگئے ہیں ۔اور یہ احتجاج کب تک جاری رہے گا اس سے متعلق کوئی بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے ۔

تاہم پارک سرکس کے طرز پر کلکتہ کے خضر پور، ناخدا مسجد ،ہوڑہ ،آسنسول اور دیگر مقامات پر خواتین احتجاج کررہی ہیں ۔

شہر کے قلب میں واقع ہونے کی وجہ سے پارک سرکس میدان میں مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں خواتین شرکت کررہی ہیں ۔

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند

اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں عالیہ یونیور سٹی، جادو پور یونیورسٹی، کولکاتا یونیورسٹی اور پریڈنسی یونیورسی کے طلبا و طالبات احتجاج میں شرکت کررہی ہیں ۔

اس درمیا ن پار سرکس میدان میں احتجاج کےلئے آنے والی ایک خاتون صمیدہ بیگم کا دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔گزشتہ ہفتے سنیچر کو وہ رات میں پارک سرکس میدان کے دھرنے میں موجود تھیں اسی درمیان ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہیں ہوسکیں ۔

پارک سرکس میدان میں احتجاج کے ابتدائی دنوں بنگال حکومت کی سخت رویے کی وجہ سے کسی بھی قسم کی سہولت کے انتظامات نہیں تھے ۔مگر 17جنوری کو بنگال حکومت نے مائیک ، پنڈال اور دیگر سہولیات کے انتظامات کرنے کی اجازت دیدی ۔

روزانہ شام میں احتجاج میں شرکت کیلئے آنے والی گھریلوخاتون نے کہا کہ وہ آج تک کسی بھی قسم کے احتجاج میں شرتک نہیں ہوئی ہیں مگر یہ احتجاج اور دھرنا سب سے الگ ہے ۔

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند
پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند

ہمارے مستقبل کا سوال ہے ۔ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک نظرآرہا ہے اور ہم یہاں ملک کے دستور کو بچانے اور بچوں کے مستقبل کی حفاظت کیلئے جدو جہد کررہے ہیں ۔

عالیہ یونیور سٹی کی طالبہ نے اس سوال کے جواب پر ان دھرنوں کا کیا فائدہ ، حکومت سننے کو تیار نہیں ہے؟ وزیر داخلہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو واپس نہیں لینے کا اعلان کرچکے ہیں ۔

طالبہ کہتی ہیں کہ حکومت ملک بھر میں جاری خواتین کے احتجاج سے پریشان ہوچکی ہیں ۔گرچہ وہ یہ دکھانے کی کوشش کررہی ہے اان احتجاجات سے کوئی فرق نہیں پڑنےوالا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ حکومت پریشان ہے چناں چہ کل ’’کرونالوجی ‘‘ سمجھانے والے کہہ رہے ہیں کہ این آر سی پر ابھی غور نہیں کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر خواتین استقامت کے ساتھ احتجاج نہیں کرتیں توحکومت این آر سی لانے کا اعلان کرچکی ہوتیں ۔

پارک سرکس میدان کا احتجاج اس معنی میںبھی الگ ہے کہ یہاں ایک ’’عارضی لائبریری ‘‘ بھی قائم کی گیا ہے ۔جہاں لوگوں نے کتابیں رکھی گئی ہیں اور اسٹریٹ لائٹ کی روشنی میں لوگ کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں ۔پارک سرکس احتجاج میں پیش پیش رہنے والی ریسرچ اسکالر اور ایک کالج میں پارٹ ٹائم ٹیچر ’’نوشین بابا‘‘نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جب ہم نے لائبریر ی کےلئے کتابیں عطیہ کرنے کی اپیل کی تو پہلے ہی دن ’’سعد عبد اللہ‘‘ نامی نے لائبریری کےلئے قرآن شریف ہمیں دیامگر ہم نے قرآن شریف کو اس وقت ڈسپلے نہیں کرنے کا فیصلہ کیا جب تک دوسرے مذاہب کی مذہبی کتابیں نہیں آجائیں ۔آج ہی ارجن گروساریا سر نے بھگوت گیتا عطیے میں دیا ہے ۔مگر ہمیں دیگر مذاہب کی کتابوں کا بھی انتظار ہے ۔

بیگ بگان کے رہنے والے آفتاب احمد کہتے ہیں کہ حکمراں جماعت کے لیڈروں کو اہمیت دینے اور انہیں تقریر کرنے کا موقع فراہم کرنے سے دھرنے کی اہمیت اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس مہم چلارہی ہے اور بنگال میں نافذ نہیں کرنے کا اعلان کررکھا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس اور بایاں محاذ بھی اس کے خلاف مہم چلارہی ہے اور سب سے پہلے کیرالہ حکومت نے ہی اسمبلی میں قرار دادا پاس کیا ۔

ایسے میں اس دھرنے کو کسی خاص سیاسی جماعت کے قدم میں ڈال دینے سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہوگا۔خیال رہے کہ بی جے پی کے لیڈران یہ کہتے رہےہیں کہ اس دھرنے کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

دہلی کے شاہین باغ کے طرز پرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں بھی خواتین کے احتجاج کو آج ایک مہینے مکمل ہوگئے ہیں ۔اور یہ احتجاج کب تک جاری رہے گا اس سے متعلق کوئی بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے ۔

تاہم پارک سرکس کے طرز پر کلکتہ کے خضر پور، ناخدا مسجد ،ہوڑہ ،آسنسول اور دیگر مقامات پر خواتین احتجاج کررہی ہیں ۔

شہر کے قلب میں واقع ہونے کی وجہ سے پارک سرکس میدان میں مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں خواتین شرکت کررہی ہیں ۔

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند

اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں عالیہ یونیور سٹی، جادو پور یونیورسٹی، کولکاتا یونیورسٹی اور پریڈنسی یونیورسی کے طلبا و طالبات احتجاج میں شرکت کررہی ہیں ۔

اس درمیا ن پار سرکس میدان میں احتجاج کےلئے آنے والی ایک خاتون صمیدہ بیگم کا دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔گزشتہ ہفتے سنیچر کو وہ رات میں پارک سرکس میدان کے دھرنے میں موجود تھیں اسی درمیان ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہیں ہوسکیں ۔

پارک سرکس میدان میں احتجاج کے ابتدائی دنوں بنگال حکومت کی سخت رویے کی وجہ سے کسی بھی قسم کی سہولت کے انتظامات نہیں تھے ۔مگر 17جنوری کو بنگال حکومت نے مائیک ، پنڈال اور دیگر سہولیات کے انتظامات کرنے کی اجازت دیدی ۔

روزانہ شام میں احتجاج میں شرکت کیلئے آنے والی گھریلوخاتون نے کہا کہ وہ آج تک کسی بھی قسم کے احتجاج میں شرتک نہیں ہوئی ہیں مگر یہ احتجاج اور دھرنا سب سے الگ ہے ۔

پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند
پارک سرکس میدان میں خواتین کے حوصلے بلند

ہمارے مستقبل کا سوال ہے ۔ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک نظرآرہا ہے اور ہم یہاں ملک کے دستور کو بچانے اور بچوں کے مستقبل کی حفاظت کیلئے جدو جہد کررہے ہیں ۔

عالیہ یونیور سٹی کی طالبہ نے اس سوال کے جواب پر ان دھرنوں کا کیا فائدہ ، حکومت سننے کو تیار نہیں ہے؟ وزیر داخلہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو واپس نہیں لینے کا اعلان کرچکے ہیں ۔

طالبہ کہتی ہیں کہ حکومت ملک بھر میں جاری خواتین کے احتجاج سے پریشان ہوچکی ہیں ۔گرچہ وہ یہ دکھانے کی کوشش کررہی ہے اان احتجاجات سے کوئی فرق نہیں پڑنےوالا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ حکومت پریشان ہے چناں چہ کل ’’کرونالوجی ‘‘ سمجھانے والے کہہ رہے ہیں کہ این آر سی پر ابھی غور نہیں کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر خواتین استقامت کے ساتھ احتجاج نہیں کرتیں توحکومت این آر سی لانے کا اعلان کرچکی ہوتیں ۔

پارک سرکس میدان کا احتجاج اس معنی میںبھی الگ ہے کہ یہاں ایک ’’عارضی لائبریری ‘‘ بھی قائم کی گیا ہے ۔جہاں لوگوں نے کتابیں رکھی گئی ہیں اور اسٹریٹ لائٹ کی روشنی میں لوگ کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں ۔پارک سرکس احتجاج میں پیش پیش رہنے والی ریسرچ اسکالر اور ایک کالج میں پارٹ ٹائم ٹیچر ’’نوشین بابا‘‘نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جب ہم نے لائبریر ی کےلئے کتابیں عطیہ کرنے کی اپیل کی تو پہلے ہی دن ’’سعد عبد اللہ‘‘ نامی نے لائبریری کےلئے قرآن شریف ہمیں دیامگر ہم نے قرآن شریف کو اس وقت ڈسپلے نہیں کرنے کا فیصلہ کیا جب تک دوسرے مذاہب کی مذہبی کتابیں نہیں آجائیں ۔آج ہی ارجن گروساریا سر نے بھگوت گیتا عطیے میں دیا ہے ۔مگر ہمیں دیگر مذاہب کی کتابوں کا بھی انتظار ہے ۔

بیگ بگان کے رہنے والے آفتاب احمد کہتے ہیں کہ حکمراں جماعت کے لیڈروں کو اہمیت دینے اور انہیں تقریر کرنے کا موقع فراہم کرنے سے دھرنے کی اہمیت اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس مہم چلارہی ہے اور بنگال میں نافذ نہیں کرنے کا اعلان کررکھا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کانگریس اور بایاں محاذ بھی اس کے خلاف مہم چلارہی ہے اور سب سے پہلے کیرالہ حکومت نے ہی اسمبلی میں قرار دادا پاس کیا ۔

ایسے میں اس دھرنے کو کسی خاص سیاسی جماعت کے قدم میں ڈال دینے سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہوگا۔خیال رہے کہ بی جے پی کے لیڈران یہ کہتے رہےہیں کہ اس دھرنے کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 11:39 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.