مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری ہے۔ اس میں خواتین کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس سال کولکاتا میں موسم کا مزاج گزشتہ سالوں کے مقابلے کافی اتاڑ چڑھاؤ کا رہا ہے۔
گزشتہ پچاس سال کے مقابلے اس سال زیادہ موسم سرد رہا ہے مگر گزشتہ ایک ہفتے سے موسم اچانک تبدیلی ہوگیا ہے اور گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس کی وجہ سے کئی مظاہرین اور بچے بیمار ہوگئے ہیں مگر اس کے باوجود لوگوں کی آمدکا سلسلہ جاری رہتاہے۔
روزانہ شام میں احتجاج میں شریک ہونے والے محمد نوشاد علی کہتے ہیں کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت دفعہ 370اور شہریت ترمیمی ایکٹ پر اپنے فیصلہ پر قائم ہیں اور اس سے پیچھے ہٹنے کا سوال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مودی وشواش جیتنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف ان کا یہ رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بات چیت کا دروازہ نہیں بند کیا جاتا ہے مگر مودی اور شاہ کی جوڑ ی کو ملک کے عوام کی فکر نہیں ہے۔مگر ایک دن ان کاغرور خاک میں ملے گا۔
خیال رہے کہ پارک سرکس کے علاوہ کلکتہ کے مختلف علاقوں میں زکریا اسٹریٹ، خضر پور، راجہ بازار، بیل گچھیا اور دیگر مقامات پر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔
دھرنا کب تک جاری رہے گا اس سوال پر مظاہرین کچھ بھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔پارک سرکس مظاہرے کے ایک منتظم نے کہا کہ چوں کہ یہ احتجاج مغربی بنگال حکومت کے خلاف نہیں ہورہا ہے۔اس لیے ریاستی حکومت نے ہم لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔بلکہ ہم جن ایشوز پر احتجاج کررہے ہیں۔
ریاست کی حکمراں جماعت بھی ہمارے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگا ل میں ترنمول کانگریس،کانگریس اور بایاں محاذ ہمارے موقف کی حمایت کررہے ہیں اور ان تینوں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی سے متفقہ طور پر این آر سی، شہریت ترمیمی بل کے خلاف قرارداد پاس کیا ہے اور وزیرا علیٰ نے موجودہ شکل میں این آر پی نافذ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
پارک سرکس میدان میں جہاں مولانا آزاد، اشفاق اللہ خان اور دیگر مجاہدین آزادی کی تصویر لگائی گئی ہے وہیں گاندھی جی، سبھاش چندر بوس، رابندر ناتھ ٹیگور سمیت کئی غیر مسلم مجاہدین کی تصویرلگاکر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہمیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔