بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے حال ہی میں کہا تھا کہ 'مغربی بنگال کے کولکاتا میں واقع پارک سرکس اور شاہین باغ میں احتجاج میں شرکت کرنے والی خواتین جاہل ہیں ، روپے اور بریانی کی خاطر یہ لوگ احتجاج کررہے ہیں۔'
گھوش کے بیان پر احتجاج میں شریک سامعہ زرین نامی خاتون نے جو روزانہ شام میں آتی ہیں نے بتایا کہ 'بی جے پی لیڈران حواس باختہ ہوچکے ہیں۔ انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ اس احتجاج میں درجنوں ایسی خواتین ہیں جن کی تعلیمی لیاقت گھوش سے کہیں زیادہ ہے۔ کئی ریسرچ اسکالر ہیں اور میں خود بھی پوسٹ گریجوٹ ہوں۔'
اس وقت کولکاتا میں پارک سرکس کے علاوہ زکریا اسٹریٹ، راجہ بازار اور خضرپور میں بھی خواتین احتجاج کررہی ہیں مگر پارک سرکس میں خواتین کا احتجاج توجہ کا مرکز ہے ۔
کئی اہم شخصیات اس دھرنے سے خطاب کرچکی ہیں جس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلبائ یونین کی لیڈر آئسی گھوش، اداکارہ سورا بھاسکر جب کہ سابق مرکزی وزیر داخلہ وخزانہ پی چدمبر بھی پارک سرکس پہنچے تھے۔
احتجاج کے منتظمین نے بتایاکہ چوں کہ کل سے مدھیامک امتحانات شروع ہوگئے ہیں اس لئے ہم لوگوں نے رات کے وقت مائیک کی آواز کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امتحانات دینے والے بچوں کو خلل نہ ہو۔
شاہین باغ سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایت پرجادو پور یونیوسٹی کی ایک طالبہ جو احتجاج میں شرکت کیلئے آئی ہوئی تھیں نے بتایا کہ سپریم کور ٹ کی یہ رولنگ ان لوگوں کے منھ پر طمانچہ ہے جو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو اینٹی نیشنل بولتےتھے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی احتجاج کے حق کو تسلیم کیا ہے۔اس لئے سڑک خالی کرنے کو کہا ہے۔تاہم آمدو رفت میں ہونے والی پریشانیوں کی جوبات ہے یہ تو حکومت کی ذمہ داری ہے وہ اس مسئلے کو حل کرے۔
پارک سرکس میدان میں ایک کونے میں جہاں ایک گشتی لائبریری قائم کیا گیا ہے وہیں ایسے کئی دلچسپ پوسٹر ہیں جس میں کارٹون کے ذریعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنی بات کہی گئی ہے ۔
یہاں گزشتہ 7جنوری سے احتجاج ہورہا ہے۔ابتدا میں بنگال حکومت نے اجازت دینے سے منع کردیا تھا مگر بعد میںحکومت نے اجازت دیدی ہے۔چوں کہ میدان میں احتجاج ہورہا ہے اس لئے اس کی وجہ سے ٹریفک نظام پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے ۔
دوسری جانب کلکتہ کے کئی علاقوں میں مختلف تنظیموں اور این جی اوز نے گھر گھر جاکر شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق مہم چلارہی ہیں ۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے پہلے ہی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آر سی اور این آر پی کو نافذ نہیںکرنے کا اعلان کرچکی ہیں ۔علاوہ ازین بنگال اسمبلی سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ریزولیشن بھی پاس کیا گیا ہے۔