ETV Bharat / state

خاتون پروفیسر کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ

جادب پور یونیورسٹی میں انگلش کی پروفیسر کے ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مبینہ حمایت کرنے والے چند افراد کے ذریعہ بدسلوکی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

خاتون پروفیسر کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ
خاتون پروفیسر کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ
author img

By

Published : Jan 1, 2020, 6:50 PM IST

مغربی بنگال کے جادب پور یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کے ساتھ اس وقت بدسلوکی ہوئی جب وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں منعقد مظاہرے کے قریب سے گزررہی تھی۔ اس وقت دائیں بازوں کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ممبران ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے۔

جادب پور یونیور سٹی کی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر دویوتا مجمدار نے بتایا کہ اسی ہفتے سوموار کودائیں بازوں کی جماعت شیام پرساد مکھرجی اسمارک سمیتی کے 50سے60ممبران جادو پور یونیورسٹی کے قریب بس اسٹینڈ کے قریب این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں مظاہرہ کررہے تھے۔

اس میں بی جے پی کے لوک سبھا رکن شانتانو ٹھاکر اور راجیہ سبھا رکن سواپنا داس گپتابھی شریک تھے۔

خاتون پروفیسر مجمدار نے بتایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں ہورہی تقریر کو سننے کیلئے روک گئیں،تھوڑی دیر بعد ہی مسلم مخالف تقریریں ہونے لگیں اور مقررین جادب پوریونیورسٹی کیمپس سے متعلق بھی زہر آلود بیان دینے لگے۔

خاتون پروفیسر نے بتایا کہ اسی درمیان ان کے ارد گرد ایک بھیڑ جمع ہوگئی جس میں زیادہ ترخواتین تھیں اور مجھے دھکہ دینے اور میرے ساتھ گالی گلوج کرنے لگے۔اس درمیان ایک بی جے پی ورکر نے مجھے نکال کر کہا کہ آپ چلے جائیں۔

پروفیسر نے کہا کہ اس درمیان اسے کوئی چوٹ نہیں پہنچی ہے اور جادو پور پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرادیا گیا ہے۔

جادب پور پولس اسٹیشن کے سینئر آفیسر نے بتایا کہ ایک ایف آئی درج کرائی گئی ہے اس میں کسی کا نام نہیں لکھا گیا ہے۔اس وقت ہم لوگ اس کی جانچ کررہے ہیں۔

تاہم بی جے پی کے جنرل سیکریٹری سیانتانو باسو نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی بھی بی جے پی ورکر شامل نہیں ہے۔

بلکہ انہوں نے کہا کہ خاتون پروفیسرپروگرام کو خراب کرنے کیلئے ایک گروپ میں آئیں تھیں جسے مقامی لوگوں نے ناکام بنادیا۔

مغربی بنگال کے جادب پور یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کے ساتھ اس وقت بدسلوکی ہوئی جب وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں منعقد مظاہرے کے قریب سے گزررہی تھی۔ اس وقت دائیں بازوں کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ممبران ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے۔

جادب پور یونیور سٹی کی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر دویوتا مجمدار نے بتایا کہ اسی ہفتے سوموار کودائیں بازوں کی جماعت شیام پرساد مکھرجی اسمارک سمیتی کے 50سے60ممبران جادو پور یونیورسٹی کے قریب بس اسٹینڈ کے قریب این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں مظاہرہ کررہے تھے۔

اس میں بی جے پی کے لوک سبھا رکن شانتانو ٹھاکر اور راجیہ سبھا رکن سواپنا داس گپتابھی شریک تھے۔

خاتون پروفیسر مجمدار نے بتایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں ہورہی تقریر کو سننے کیلئے روک گئیں،تھوڑی دیر بعد ہی مسلم مخالف تقریریں ہونے لگیں اور مقررین جادب پوریونیورسٹی کیمپس سے متعلق بھی زہر آلود بیان دینے لگے۔

خاتون پروفیسر نے بتایا کہ اسی درمیان ان کے ارد گرد ایک بھیڑ جمع ہوگئی جس میں زیادہ ترخواتین تھیں اور مجھے دھکہ دینے اور میرے ساتھ گالی گلوج کرنے لگے۔اس درمیان ایک بی جے پی ورکر نے مجھے نکال کر کہا کہ آپ چلے جائیں۔

پروفیسر نے کہا کہ اس درمیان اسے کوئی چوٹ نہیں پہنچی ہے اور جادو پور پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرادیا گیا ہے۔

جادب پور پولس اسٹیشن کے سینئر آفیسر نے بتایا کہ ایک ایف آئی درج کرائی گئی ہے اس میں کسی کا نام نہیں لکھا گیا ہے۔اس وقت ہم لوگ اس کی جانچ کررہے ہیں۔

تاہم بی جے پی کے جنرل سیکریٹری سیانتانو باسو نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی بھی بی جے پی ورکر شامل نہیں ہے۔

بلکہ انہوں نے کہا کہ خاتون پروفیسرپروگرام کو خراب کرنے کیلئے ایک گروپ میں آئیں تھیں جسے مقامی لوگوں نے ناکام بنادیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.