مغرنی بنگال کے بیربھوم ضلع میں واقع وشو بھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طالبہ کو وزارت داخلہ نے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی ہے۔ طالبہ پر الزام ہے کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھیں۔
افسرا عنیق میم مرکزی یونیورسٹی میں انڈرگریجوٹ کی طالبہ ہیں، کو وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والی فارن ریجنل رجسٹریشن آفس کلکتہ نے ملک چھوڑنے کا نوٹس دیا ہے ۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نوٹس ملنے کے 15دنوں کے اندر ملک چھوڑدیں ، کیوں کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہیں ۔
بنگلہ دیش کی کستیا ضلع سے تعلق رکھنے والی افسرا نے 2018میں ڈیزائننگ کوس میں داخلہ لیا تھا ۔افسرا کے دوست نے کہا کہ نوٹس پر 14فروری کی تارےخ درج ہے۔
افسرا عنیق پر الزام ہے کہ اس نے اپنے فیس بک اکائونٹ پر یونیورسٹی میں ہونے والے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی تصویروں کو شیئر کیا تھا ۔اس کے بعد سے ہی وہ شوشل میڈیا پر ٹرول ہورہی ہیں ۔تاہم عنیقہ نے نوٹس سے متعلق میڈیا پر کچھ بھی بات کرنے سے انکار کردیاہے ۔
بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کلکتہ کے ایک آفیسر نے کہا کہ اسے اب تک اس سے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملا ہے ۔دوسری طرف وشو بھارتی یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ طالبہ نے ویزا کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے ۔ملک مخالف سرگرمیوں اور مواد کو اپنے فیس بک پر شیئر کرتی رہی ہیں ۔
وشو بھارتی یونیورسٹی کے ایک ٹیچر نے اس صورت حال کو بھیانک سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی میں آزادانہ ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے ۔