مغربی بنگال اردو اکیڈمی کے کارگزار چیرمین سید شہاب الدین حیدرنے کہا کہ غالب کی شخصیت کا دائرہ کار اردو تک محدود نہیں بلکہ غالب عالمی شاعر ہیں جن سے تمام زبانوں کے شعراء اور ادیبوں نے استفادہ کیا ہے۔
غالب کی شاعری اور ان کے فلسفے پر دنیا کی تمام زبانوں میں لکھے گئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے اور ابھی بھی غالب کی شخصیت کے کئی پہلو اجاگر ہونا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگال اردو اکیڈمی کا مقصد بھی یہی ہے کہ غالب کی شخصیت سے نئی نسل کو متعارف کرانا ہے۔
راجیہ سبھارکن ندیم الحق نے کہا کہ غالب کی شخصیت پر کولکاتا میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔جس میں سمینار، مشاعرہ، ڈراما،میوزیکل و دیگر رنگا رنگ پروگرام شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپریل 1928کو غالب پنشن کی غرض سے کلکتہ کے دورے پر آئے تھے۔اپریل 1928سے نومبر 1928سے قیام کے دوران غالب جہاں پنشن حاصل کرنے کیلئے تگ و دو کیا وہیں ادبی محفل میں بھی وہ شریک ہوتے تھے۔
جون 1928میں کلکتہ کے مدرسہ عالیہ میں تین مشاعرے ہوئے تھے جس میں اس وقت کے بنگال کے بڑے شعراء نے شرکت کی اور غالب نے اپنے کلام کا سکہ جمادیا۔انہوں نے کہا کہ غالب اس مشاعرے کی یاد میں بھی ایک قومی طرحی مشاعرے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جس میں شعراء غالب کے زمین پر ہی اپنا کلام پیش کریں گے۔
ندیم الحق نے بتایا کہ اس پروگرام کے افتتاح کیلئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو مدعو کیا گیا تھا مگر وزیر اعلیٰ عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر منعقد ہونے والے سرکاری پروگراموں میں مصروف رہیں گی اس لیے کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے میئر اور ریاستی وزیر فرہاد حکیم افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔
اس کے علاوہ دہلی یونیورسٹی کے ارتضی کریم، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایمریٹ پروفیسر شیم حنفی، جاپان سے پروفیسر ہیروجی کٹوکا اور افعانستا ن اے کے رشدید اور جامعہ ملیہ اسلامیہ شہزاد انجم سمینار میں شریک ہوں گے۔
اردو اکیڈمی کی سیکریٹری نزہت زینب نے کہا کہ سیمینار، طرحی مشاعرے، ڈراما،کے ساتھ اسکولی بچوں کو ان مقامات کی سیر کرائی جائے گی جہاں جہاں غالب گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ آسنسول میں بڑی اردو آبادی ہے۔اس لیے ایک ڈراما آسنسول میں بھی رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام پروگرام بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں۔