مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع پریشد کے سرکاری ملازم انوار الحق نے ترنمول کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے دو بیٹوں کو جن کی عمر 11 اور 13 برس کے درمیان ہے، کو اس وقت اغوا کرنے کی کوشش کی گئی جب وہ اسکول جارہے تھے۔
انوارالحق کی فیملی دھولین شہر میں رہتی ہے۔ اغواکی کارروائی وہیں کی گئی تھی۔
پولس میں شکایت درج کراتے ہوئے انوارالحق نے کہا کہ اسکول میں جب صراحت کیلئے الارم بجا اس وقت ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی امیر الاسلام کے لوگوں نے ان کے بیٹوں کو اغوا کرنے کی کوشش کی ۔امیرالاسلام شمسیر گنج سے ممبر اسمبلی ہیں۔
انوارالحق جو مرشدآباد ضلع پریشد کے دفترہےہیلتھ اور ماحولیات محکمہ میں انچارج آفیسر ہیں نے بتایاکہ میرے دفتر کا ایک ملازم میرے بیٹوں کو بذریعہ موٹر سائیکل اسکول سے لارہے تھے۔
اسی درمیان ممبر اسمبلی کے حامیوں نے کار سے موٹر سائیکل کا راستہ روک دیا اور ڈاک بنگلہ کے قریب میرے بیٹو ں کو اغوا کرنے کی کوشش کی اور میرے دفتر کے ملازم سے کہا کہ دس لاکھ روپے لاکر دیں۔ حق نے اپنے الزام میں کہا کہ منیرالاسلام کے لوگوں میں رفیق الاسلام، نواز، لطیف ،سعید الحق اور دیگر دوا فراد کار میں سوار تھے۔
تاہم ایف آئی آر میں ممبرا سمبلی منیر الاسلام کا نام درج نہیں کیا گیا ہے ۔حق نے کہا کہ چوں کہ موقع واردات کے وقت ممبر اسمبلی موجود نہیں تھے اس لئے انہوں نے ایف آئی آر میں ممبر اسمبلی کا نام نہیں لکھوایا ہے ۔لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہی ماسٹر مائنڈ ہیں۔
اس واقعے کی خبر پھیلتے ہی انوارالحق کے حامیوں نے سمشیر گنج میں سڑک جام کردیا ۔منیرالاسلام جو ضلع ترنمول کانگریس تو تھ ونگ کے صدر ہیں نے کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں ۔انوارالحق ان کی پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے کچھ خفیہ ایجنڈا ہے ۔
شمسیر گنج پولس اسٹیشن کے آفیسر انچارج امیت بھگت نے کہا کہ ہمیں چھ افراد کے خلاف تحریر شکایت موصول ہوئی ہے ۔مگر ملزمین اس وقت فرار ہیں ۔انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انوارالحق نے کہا کہ ان کے بیٹے کا اغوا کا مقصد مجھے ڈرانا ہے کیوں کہ میں کرپشن کے خلاف ہوں ۔