مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر اور حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے درمیان لفظی جنگ عام بات ہے۔ گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی ریاستی حکومت کے ساتھ کسی نہ کسی بات پر تنازع چلتا رہا ہے۔
جگدیپ دھنکر روز اول سے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اور ان کے وزراء کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں جبکہ ممتا بنرجی اور ان کے وزراء گورنر کی ہر تنقید کا بھر پور جواب دیتے ہیں۔
جگدیپ دھنکر اور ترنمول کانگریس کے درمیان جاری تلخیاں تمام حدود عبور کر چکی ہیں اور اب دونوں آر یا پار کے موڈ میں ہیں۔
ترنمول کانگریس رہنما سکھند شیکھر رائے نے کہا کہ مغربی بنگال کی 75 برس کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ گورنر نے دوسری ریاست میں پریس کانفرنس کرکے ریاستی حکومت کی برائی کی اس کے باوجود ہم خاموش رہے لیکن انہوں (گورنر) ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت اور وزراء سمیت تمام اعلیٰ افسران پر بلاوجہ تنقید کرتے رہے ہیں اس کے باوجود ہم نے خاموش رہنے میں بہتری سمجھی۔
ٹی ایم سی رہنما کا کہنا ہے کہ مجبوری کے تحت ان کے تبادلے (ہٹانے) کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس جانا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جگدیپ دھنکر کو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدرجمہوریہ ہند سے گزارش ہے کہ گورنر کا تبادلہ کیا جائے۔
دوسری جانب بی جے پی رہنما کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ گورنر جگدیپ دھنکر بالکل قانون کے دائرے میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس کے صدر جمہوریہ ہند کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔