مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا شہر میں بی جے پی اور اس کی پالیسیوں کے خلاف لگاتار احتجاج و مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ دن کی شروعات ہوتے ایک بار کولکاتا میں مختلف تنظیموں کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج و مظاہرے شروع ہوگئے۔ آج کولکاتا کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء کی جانب کولکاتا کے شہید مینار سے بی جے پی کے صدر دفتر چترنجن ایونیو ہوتے ہوئے مہاجتی سدن تک کرنے اور بی جے پی کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا۔
لیکن پولس نے بی جے پی کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی احتجاجی اور بی جے پی حامیوں کے درمیان کسی طرح کی تصادم نہ اس کے لئے پولس نے پہلے سے پورے علاقے کو بیریکیڈ سے گھیر دیا تھا ۔پورے علاقے کو پولس چھاؤنی میں بدل دیا گیا تھا۔
ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء نے شرکت کی ریلی شہید مینار سے نکلی اور دھرمتلہ ہوتے ہوئے چترنجن ایونیو سے ہوتے ہوئے جب بی جے پی دفتر کے پاس پہنچی تو طلباء نے بی جے پی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی ۔ بیریکیڈ توڑ کر بی جے پی دفتر کی طرف جانے کی کوشش کی
لیکن وہاں موجود پولس نے ام کی کوشش ناکام بنا دیا۔ پولس اور طلباء کے درمیان کافی دیر جدوجہد ہوتی رہی دوسری جانب بی جے پی دفتر کے پاس موجود بی جے پی حامیوں کی جانب سے بھی نعرے بازی ہوئی۔ریلی کو پولس نے دھرنا پر بیٹھنے نہیں دیا۔ ریلی ایم جی روڈ کے پاس کافی دیر تک راستے کو جام کئے رکھا۔
احتجاج میں شامل کلکتہ یونیورسٹی کی طالبہ سنچاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا ہم بی جے پی کی فاشسٹ سوچ کے خلاف یونہی اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ ہم اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے کوئی دستاویز نہیں دیں گے۔
ہم ان کی دستور مخالف قانون کو نہیں مانتے این آر سی این پی آر اور شہریت ترمیمی قانون کے ہم خلاف ہے اور اسی طرح ہماری تحریک لگاتار جاری رہے گی ہم یہاں امیت شاہ اور مودی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے ۔