این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں ہر دن مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔ آج بھی کولکاتا کے کالج اسکوائر سے رانی راش منی روڈ تک پیدل مارچ کیا۔
اس میں کولکاتا کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء نے شرکت کی طلباء نے مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی لائے جانے کو غیر دستوری قراردیا ہے۔ مذہبی تعصب پر مبنی ہے۔اس ریلی میں کلکتہ یونیورسٹی جادب پور یونیورسٹی عالیہ یونیورسٹی اور باراسات یونیورسٹی کے طلباء نے بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔
باراسات یونیورسٹی کی طالبہ سوبیتا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت جس طرح مذہبی تعصب کے بنا پر این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جیسے قانون کو ہم پر نافذ کتنا چاہتی ہے۔
ہم اس کو قبول نہیں کریں گے اور ملک بھر میں اس،قانون کے خلاف احتجاج و مظاہرے کرنے والوں پر جس طرح سے ظلم و زیادتی کی جانب رہی ہے۔ ہم اس کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے جامعیہ اور اے ایم یو میں جس طرح سے طلبا پر ظلم۔
کیا گیا یوپی میں جس طرح یوگی حکومت کی پولس نے قصوروں پر ظلم ڈھا رہی اور متعدد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ سب یوگی جی بدلہ لینے کی بات کر رہے ہیں ایک جمہوری حکومت اپنی ہی شہریوں سے بدلہ لینے کی بات کرتی ہے۔
ہم اس کے خلاف آج سڑکوں پر اتریں ہیں اور اسی طرح ہماری تحریک جاری رہے گی۔عالیہ یونیورسٹی کے طالب علم اور مغربی بنگال مدرسہ طلباء تنظیم کے صدر ساجد نےکہا کہ بی جے پی کی حکومت جس طرح سے شہریت ترمیمی قانوں اور این آر سی کا مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہے۔
ہم اس کے خلاف آج کولکاتا کا طلباء سڑکوں پر اتری ہے اور اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہے ۔ آئندہ بھی اسی طرح ہماری تحریک جاری رہے گی ۔ایس آئی اور مغربی بنگال کے سابق صدر مسیح الرحمن نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے مذہبی منافرت پر مبنی قانون کے خلاف آج کولکاتا کی سڑکوں پر طلباء اور ان کے ساتھ اساتذہ بھی اترے ہیں۔
ہم اس قانون کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے جب تک مرکزی حکومت اسے منسوخ نہیں کر دیتی ہے۔