مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا ہے اگر ضرورت پڑی تو کلکتہ یونیورسٹی کا سالانہ کنووکیشن میں ریاستی گورنر و چانسلر جگدیپ دھنکرکو مدعو کرنے کاکوئی ارادہ نہیں ہے۔کیوں کہ وہ ریاستی حکومت کے خلاف مسلسل تنقید کررہے ہیں۔اس کی وجہ سے محاذ آرائی کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ آخری فیصلہ یونیورسٹی انتظامیہ جو خودمختار ادارہ ہے، کرے گی۔کلکتہ یونیورسٹی کا سالانہ کنووکیشن28 جنوری کو منعقد ہونا ہے۔
کل شام ایک تقریب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارتھو چٹرجی نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔تاہم وہ جس طریقے سے لگاتار ریاستی حکومت کو ہدف ملامت بنارہے ہیں وہ گورنر کے عہدے کے مرتبے کے مناسب نہیں ہے۔
پارتھو چٹرجی نے کہا کہ آخری فیصلہ یونیورسٹی انتظامیہ کوخود لینا ہے۔یونیورسٹی خود مختار ادارہ ہے محکمہ تعلیم اس کے معاملا ت میں مداخلت نہیں کرے گے۔
خیال ہے کہ مغربی بنگال کے گورنرنے سوموار کو ریاست کے تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی میٹنگ طلب کی تھی لیکن ایک بھی وائس چانسلرراج بھون نہیں پہنچے۔
گزشتہ سال24 دسمبر کو جادو پور یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اچانک سالانہ کنووکیشن کی افتتاحی تقریب جس میں گورنر بحیثیت چانسلر شرکت کرنے والے تھے کو ان کو پیشگی اطلاع دیے بغیر رد کردیا تھا۔
ستمبر 2019 میں مرکزی بابل سپریہ جب جادو پور یونیورسٹی میں ایک پروگرام میں شرکت کیلئے پہنچے تو طلباء نے ان کا گھیراؤ کرتے ہوئے نعرے بازی کرنے لگے۔گورنر حکومت کو اطلاع دیے بغیر بابل سپریہ کی مدد کرنے کیلئے یونیورسٹی پہنچ گئے۔گورنر کے اس عمل پر ریاستی وزیر تعلیم نے سخت تنقید کی تھی۔
گزشتہ سال جولائی میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی بنگال حکومت اور گورنر کے درمیان لفظی جنگ کا سلسلہ جاری ہے-حکومت تنقیدکا کوئی موقع ضایع نہیں کرتے ہیں۔