مغربی بنگال سی پی ایم کے سرکردہ رہنما محمد سلیم نے کہا کہ 'بایاں محاذ کی جماعتیں ہمیشہ سے فرقہ پرستی کے خلاف رہی ہیں اور ہم اس کے خلاف جدو جہد کرتے رہیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'امت شاہ نے این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے نام پر ملک کو تقسیم کردیا ہے اس لئے کولکاتا میں ان کا استقبال کیا جانا انسانیت کی توہین ہے۔ اس لئے طلبا تنظیمیں یکم مارچ کو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کریں گی۔'
محمد سلیم نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا نے صدر جمہوریہ کے مشورے پر دہلی ہائی کورٹ کے جج مرلی دھرن کا تبادلہ نصف رات کو کردیاہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انصاف کا خون ہے ۔اس سے ملک کی عدلیہ سے بھی عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی یہ صفائی کہ یہ معمو ل کا تبادلہ ناقابل یقین ہے۔
کیونکہ یہ ایک ایسے وقت میں تبادلہ کیا گیا ہے جب جسٹس مرلی دہلی فسادات کے معاملے کی سماعت کررہے تھے اور انہوں نے بی جے پی لیڈروں کی نفرت تقریروں پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی تھی ۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تبادلہ بدلے کی نیت سے کیا گیا ہے مگر اس قدم سے عدلیہ ساکھ مجروح ہوئی ہے۔
دوسری طرف سی پی ایم کے رہنما محمد سلیم نے دہلی میں حالات کو قابو میں کرنے میں ناکام رہنے والے امت شاہ کو استقبالیہ دینا ناقابل ہضم ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید مینار میدان جہاں یہ تقریب منعقد ہوگی وہاں اس طرح کی تقریب کا انعقاد مجاہدین آزادی کی توہین ہے۔اس میدان میں رابندر ناتھ ٹیگور نے انگریزوں کے خلافتاریخی خطاب کیا تھا اور آج اس میدان کو ملک میں نفرت پھیلانے والے کیلئے سجایاجارہا ہے ۔
محمد سلیم نے ممتا حکومت کی نیت پر بھی سوالیہ نشان لگایا کہ ایسے وقت میں جب ملک میں حالات خراب ہیں ایسے میں امیت شاہ کو ریلی کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے ۔