نیتاجی سبھاس چندر بوس کے بہن کے پوتے اور مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے نائب صدر چندرکمار بوس نے آج کہا ہے کہ اگر ان کی پارٹی ملک کو متحد کرنے کے لئے نیتاجی سبھاش چندربوس کے سیکولر آئیڈیا پر عمل نہیں کیا تو ملک بکھر جائے گا۔
چندرکماربوس نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ بھارت کو متحد رکھا جائے تو نیتاجی کی آئیڈولوجی پر عمل کرنا ہی ہوگا
انہوں نے کہاکہ کیونکہ ان کے آئیڈولوجی میں مذہبی بنیاد پر تفریق کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ملک کئی حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔
بی جے پی کے رہنما نے کہا کہ نیتاجی سبھاش چندربوس کے آزاد ہند فوج(انڈین نیشنل آرمی میں) ہندو مسلم سکھ اور عیسائی سب شامل تھے اور سب ملک کی آزادی کیلئے جدو جہد میں حصہ لیا۔
چندر کمار بوس نے کہا کہ میں بی جے پی میں اس یقین کے ساتھ ہوں کہ مذہب انسان کا ذاتی معاملہ ہے اور جو لوگ اس نظریہ پر یقین نہیں رکھتے ہیں وہ دراصل ہندوستان کو ٹکرے ٹکڑے میں تقسیم کرنے والے ہیں۔
خیال رہے کہ کے 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں چند کمار بوس نے جنوبی کلکتہ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیا تھا مگر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس سے قبل آج صبح چندر کمار بوس نے ایک ٹویٹ کیا جسے انہوں نے پرائم منسٹر آفس کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
بوس نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں پی ایم او کوخط بھی لکھا ہے۔بوس نے کہا کہ بی جے پی نے گاندھی سنکلپ یاترا نکالا تھا اور میں بھی اس میں شریک تھا۔مگر عوامی طور پر اس مہم کو پذیرائی نہیں ملی۔
انہوںنے کہاکہ میں گاندھی جی کی توہین نہیں کررہا ہوں اور نہ انہیں چھوٹا کررہا ہوں مگروزیراعظم کے لئے میرے پاس ایک مشورہ ہے کہ وہ اب نتیاجی کی یاد میں نیتاجی سنکلپ یاترا پورے ملک میں نکالے مجھے امید ہے کہ ملک کے عوام اس کی پذیرائی کریں گے۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس نے بھارت کی تحریک آزادی میں کلیدی رول ادا کیا ہے۔
انڈین نیشنل کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد انہوں نے فارورڈ بلاک کیا اور اس کے بعد انہوں نے برطانوی فوج کا مقابلہ کرنے کیلئے آزاد ہند فوج کی تشکیل کی تشکیل کی۔
نیتا جی سبھاش چندر بوس کی موت کا معاملہ اب معمہ بنا ہوا ہے۔ مختلف رپورٹوں میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تائیوان میں جہاز حادثے میں نیتاجی کی موت ہو گئی تھی تاہم اب تک اس معاملے میں کوئی یقینی بات نہیں کہی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چندر کمار بوس نے مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش سمیت ان رہنماؤں کی سخت تنقید کرتے ہیں جو مذہب کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔