مغربی بنگال کے ہوڑہ ضلع میں واقع بھارت کے مشورمذہبی ادارہ رام کرشن مٹھ نے کہاکہ وزیراعظم نریندرمودی کا استقبال کیاگیالیکن ہم ان کے بیان کی نہ تائید کرتے اور نہ ہی اختلاف کرتے ہیں
اس سے قبل آج صبح وزیرا عظم نریندر مودی نے مٹھ میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک بار پھر دوہراتا ہوں کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کسی بھی شخص کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہی اس مقصدکا کسی کی بھی شہریت کو چھیننا ہے بلکہ یہ شہریت دینے والا قانون ہے۔
وزیرا عظم نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد مہاتما گاندھی اور دیگر بڑے لیڈران بھی پاکستان کے اقلیتی طبقہ جسے مذہبی بنیاد پر پریشانی اور ظلم کے شکار ہیں ان کیلئے یہ قانون بنایا گیا ہے۔
وزیرا عظم نے کہا تھاکہ اپوزیشن جماعتیں اس قانون کو سمجھنے کو تیار نہیں ہے اور بھارتیوں شہریوں کو گمراہ کررہے ہیں۔کچھ تنظیمیں اور جماعتیں بھی اس میں شامل ہیں۔مگر مجھے خوشی ہے کہ ملک کے نوجوان غلط فہمیوں کے ازالے کی کوشش کرہے ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے کہ مظلوم لوگوں کی مدد کی جائے۔کیا آپ لوگوں کو ہمارا ساتھ نہیں دینا چاہیے؟۔
مشن کے جنرل سیکریٹری سوویرنندا نے کہا کہ مشن ایک غیر سیاسی ادارہ ہے اور اس کردار اور غیر جانبداری کو برقرار رکھنے پر بضد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیرا عظم نریندر مودی کی تقریر پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے ہم لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر یہاں اپنی ضمیر کو جواب دینے کیلئے آئے ہیں۔
ہم عارضی اور دنیاوی باتوں کا جواب نہیں دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت اور خدمت میں یقین رکھتے ہیں۔ہم ایک ایسی تنظیم اور ادارے سے وابستہ ہیں جہاں ہندو، اسلام اور عیسائیت کے راہب موجود ہیں۔ہم سب یہاں ایک بھائی کی طرح رہتے ہیں۔وزیرا عظم کی حیثیت نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ممتا بنرجی ہماری رہنما ہیں۔
خیال رہے کہ متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں اور اب تک اس کی وجہ سے ہوئے تشدد کے واقعات میں 26افراد کی موت ہوگئی ہے اور سیکڑوں افراد گرفتار ہیں کلکتہ سے لے کر ممبئی، کیرالہ تک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
ایسے میں وزیرا عظم نریندر مودی کی رام کرشن مشن کے عالمی ہیڈ کوارٹر میں کی گئی تقریر سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ مرکزی حکومت کو رام کرشن مشن کی حمایت حاصل ہے۔مشن کے جنرل سیکریٹری نے بیان کے دے کر دوری بنالی ہے۔