بابری مسجد کی شہادت کے 27 برس کے بعد بھی قصور واروں کو سزا نہی ملی وہیں ہر سال 6 دسمبر کو پورے ملک میں مسلم و سیکیولر تنظیموں کی جانب سے یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ کولکاتا شہر میں بابری مسجد کی یوم شہادت پر متعدد تنظیموں کی جانب سے یوم سیاہ منایا گیا۔ بابری مسجد کی شہادت کے لئے ذمہ دار افراد کےلئے سزا کا مطالبہ کیا گیا۔
بایاں محاذ کے 18 حلیف جماعتوں کی جانب سے کولکاتا کے دھرمتلہ سے راجا بازار تک احتجاج مارچ نکالا گیا۔ جس ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ اس کے علاوہ کولکاتا کے تعلیمی اداروں میں بھی طلباء تنظیموں کی جانب سے بھی یوم سیاہ منایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مولا علی موڑ پر طلباء تنظیم آئسا کی جانب سے دھرنے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس میں شامل طلباء بابری مسجد کی شہادت کو ملک کی جمہوریت کے لئے کالا دھبہ قرار دیا اور ملک کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے مسجد کی شہادت میں ملوث افراد کے لئے سزا کا مطالبہ کیا۔
بایاں محاذ کی ریلی میں شامل افراد نے اس موقع پر این آر سی اور شہریت ترمیمی بل کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ بنگال میں این آر سی کی نفاذ کسی صورت میں قبول نہ کرنے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب عالیہ یونیورسٹی کے تالتلہ کیمپس میں طلباء کی جانب سے ریلی نکالی گئی
طلباء یونین کے صدر ساجد الرحمن نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت ہم کبھی نہیں بھول سکتے اور ہم بابری مسجد کی شہادت کے لئے ذمہ دار افراد کےلئے سزا کا مطالبہ کرتے ہیں اور بی جے پی اور دوسری ہندوتوا تنظیموں کو اس کے لئے زمہ دار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔