ETV Bharat / state

پارک سرکس میدان میں خواتین کا احتجاج جاری

author img

By

Published : Mar 26, 2020, 10:26 PM IST

لاک ڈاؤن کے باوجود کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ کل اور آج میں یہ فرق ہے کہ پارک سرکس میدان میں لوگوں کی بھیڑ امڈتی تھی آج وہاں چند خاتون ہی احتجاج کررہی ہیں۔

پارک سرکس میدان میں خواتین کا علامتی طور پراحتجاج جاری
پارک سرکس میدان میں خواتین کا علامتی طور پراحتجاج جاری

مغربی بنگال کے کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں جا بجا میدان میں پھیلے پلے کارڈ میں کچھ اسی طرح کے نعرے لکھے ہوئے رکھے ہیں ۔پارک سرکس میدان گزشتہ 7جنوری سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کے شاہین باغ کے طر م پر احتجاج ہورہا تھا۔

ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ ہنے کے بعد پلے کارڈ کے علاوہ کئی لوگوں نے اپنے چپل اور دوپٹہ کوپارک سرکس میدان میں رکھ کر گھر چلے گئے ہیں ۔کل شام یہاں صرف پانچ سے 6افراد موجود تھے ۔جس میں دو عمردراز خواتین تھیں جو دوریاں بناکر ماسک پہنے ہوئے شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف پلے کارڈ لئے ہوئے بیٹھی ہوئی تھیں ۔

لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد پولس کے ذریعہ شاہین باغ کا احتجاج ختم کردیا گیا ہے اور کولکاتا شہر میں بھی ہونے والے دیگر احتجاج کو بھی ختم کردیا گیا ہے ۔مگر پارک سرکس میدان میں خواتین کا احتجاج مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے ۔پانچ سے 6خواتین علامتی طور پراب بھی احتجاج کررہی ہیں جب کہ دیگر شرکانے اپنے نام کے پلے کار، ، دوپٹہ اور چپل رکھ کر اپنے اپنے گھر چلے گئے ہیں ۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے اندیشے کے نظر لاک ڈائون نافذ ہے ۔عابدہ نام کی ایک خاتون نے کہا کہ ہم اس وقت ملک کے ساتھ ہیں ۔مگر ہمارااحتجاج جاری ہے کیوں کہ ملک کی قیادت نے ان حالات میں بھی اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائے ہیں ۔

عابدہ نے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ میں جو کچھ ہوا وہ یہاں نہیں ہوگا ۔ہم سب مکمل طور پر لاک ڈائون کی حمایت کرتے ہیں مگر ہم پولس کو اجازت نہیں دیں گے وہ ہمارے احتجاج پر بلڈوزر چلادیں ،جب ملک میں حالات معمول پر آجائیں گے تو ہم پھر پوری قوت کے ساتھ اس قانون کی مخالفت میں احتجاج شروع کردیں گے ۔

کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھنے کے بعد ریاستی وزیر اور میئر فرہاد حکیم نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ عارضی طور پر احتجاج کو ختم کردیاجائے۔

اس کے بعد زکریا اسٹریٹ، خضر پور، اور دیگر مقامات پر احتجاج کو ختم کردیا گیا تھا مگر پارک سرکس میدان میں احتجاج ختم نہیں ہوسکا۔خواتین کو کافی سمجھانے کے بعد بڑی تعداد میں خواتین اپنے نام کا پلے کارڈ ، چپل اور دوپٹہ رکھ کر چلی گئیں کہ وہ پھر لوٹیں گی۔

گزشتہ تین مہینوں سے پارک سرکس میدان شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا بڑا مرکز بنا ہوا تھا ، یہاں شہر کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ آکر احتجاج میں شامل ہوتے تھے۔

ملک کے مختلف حصوں سے کئی نامور سماجی اور سیاسی شخصیات نے اس احتجاج میں شرکت کی ۔کولکاتا کے رہنے والے عمران نے کہاکہ ہم نے پورے حوصلے کے ساتھ تین مہینوں تک احتجاج کیا ہے ۔ابھی بھی صرف ہم جسمانی طور پر کم ہوئے ہیں مگر دل و دماغ کے اعتبار سے ہم احتجاج کررہے ہیں ۔ دوپہر میں دھوپ کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد بھی آج پارک سرکس میدان میں ایک خاتون احتجاج کرتی ہوئی نظر آئی

مغربی بنگال کے کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں جا بجا میدان میں پھیلے پلے کارڈ میں کچھ اسی طرح کے نعرے لکھے ہوئے رکھے ہیں ۔پارک سرکس میدان گزشتہ 7جنوری سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کے شاہین باغ کے طر م پر احتجاج ہورہا تھا۔

ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ ہنے کے بعد پلے کارڈ کے علاوہ کئی لوگوں نے اپنے چپل اور دوپٹہ کوپارک سرکس میدان میں رکھ کر گھر چلے گئے ہیں ۔کل شام یہاں صرف پانچ سے 6افراد موجود تھے ۔جس میں دو عمردراز خواتین تھیں جو دوریاں بناکر ماسک پہنے ہوئے شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف پلے کارڈ لئے ہوئے بیٹھی ہوئی تھیں ۔

لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد پولس کے ذریعہ شاہین باغ کا احتجاج ختم کردیا گیا ہے اور کولکاتا شہر میں بھی ہونے والے دیگر احتجاج کو بھی ختم کردیا گیا ہے ۔مگر پارک سرکس میدان میں خواتین کا احتجاج مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے ۔پانچ سے 6خواتین علامتی طور پراب بھی احتجاج کررہی ہیں جب کہ دیگر شرکانے اپنے نام کے پلے کار، ، دوپٹہ اور چپل رکھ کر اپنے اپنے گھر چلے گئے ہیں ۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے اندیشے کے نظر لاک ڈائون نافذ ہے ۔عابدہ نام کی ایک خاتون نے کہا کہ ہم اس وقت ملک کے ساتھ ہیں ۔مگر ہمارااحتجاج جاری ہے کیوں کہ ملک کی قیادت نے ان حالات میں بھی اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائے ہیں ۔

عابدہ نے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ میں جو کچھ ہوا وہ یہاں نہیں ہوگا ۔ہم سب مکمل طور پر لاک ڈائون کی حمایت کرتے ہیں مگر ہم پولس کو اجازت نہیں دیں گے وہ ہمارے احتجاج پر بلڈوزر چلادیں ،جب ملک میں حالات معمول پر آجائیں گے تو ہم پھر پوری قوت کے ساتھ اس قانون کی مخالفت میں احتجاج شروع کردیں گے ۔

کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھنے کے بعد ریاستی وزیر اور میئر فرہاد حکیم نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ عارضی طور پر احتجاج کو ختم کردیاجائے۔

اس کے بعد زکریا اسٹریٹ، خضر پور، اور دیگر مقامات پر احتجاج کو ختم کردیا گیا تھا مگر پارک سرکس میدان میں احتجاج ختم نہیں ہوسکا۔خواتین کو کافی سمجھانے کے بعد بڑی تعداد میں خواتین اپنے نام کا پلے کارڈ ، چپل اور دوپٹہ رکھ کر چلی گئیں کہ وہ پھر لوٹیں گی۔

گزشتہ تین مہینوں سے پارک سرکس میدان شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا بڑا مرکز بنا ہوا تھا ، یہاں شہر کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ آکر احتجاج میں شامل ہوتے تھے۔

ملک کے مختلف حصوں سے کئی نامور سماجی اور سیاسی شخصیات نے اس احتجاج میں شرکت کی ۔کولکاتا کے رہنے والے عمران نے کہاکہ ہم نے پورے حوصلے کے ساتھ تین مہینوں تک احتجاج کیا ہے ۔ابھی بھی صرف ہم جسمانی طور پر کم ہوئے ہیں مگر دل و دماغ کے اعتبار سے ہم احتجاج کررہے ہیں ۔ دوپہر میں دھوپ کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد بھی آج پارک سرکس میدان میں ایک خاتون احتجاج کرتی ہوئی نظر آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.