پاراٹیچروں کی شکایت تھی کہ وزارت تعلیم ان کی باتوں کو نہیں سن رہا۔ مغربی بنگال کے وزیرتعلیم پارتھیوچٹرجی نے سالٹ لیک میں واقع بکاش بھون میں ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے بعد دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاراٹیچر میٹنگ کے بعد خوش ہیں۔تاہم ہڑتال کو ختم کرنے پر راضی نہیں ہوئے تھے مگر آج پارٹیچروں کی یونین حکومت کو تین ماہ کیلئے وقت دینے پر رضامند ہوگئی۔اور ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
پاراٹیچروں نے کہا کہ اگر ان تین مہینوں میں حکومت نے ان کے مطالبات کو پورے نہیں کیے تو دوبارہ ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا۔
پاراٹیچروں کے یونین کے جوائنٹ کنوینر بھاگیرت گھوش نے کہا کہ ہم نے ہڑتال کو ختم نہیں کیا ہے بلکہ ملتوی کیا ہے۔وزیر تعلیم نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے تین مہینوں میں ہمارے مطالبات پر غور کیا جائے گا اور اس کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اگر انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو پھر دوبارہ ہڑتال کریں گے۔
کل احتجاج کررہے اساتذہ سے ملاقات کرنے کے بعد پارتھو چٹرجی نے کہا کہ ان کے مطالبات کی فہرست طویل ہے۔تاہم حکومت کی ہمدردی مکمل طور پر ان کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ فنڈ ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہ ان کے مطالبات پر غور کریں گے۔
نومبر میں پاراٹیچروں نے چار نکاتی مطالبات پر ہڑتال شروع کی تھی کہ جس میں تنخواہ اسٹرکچر پر بھی غور کرنے کا مطالبہ شروع کیا۔تاہم حکومت ا س ہڑتال کو زیادہ توجہ سے نہیں سنی جارہی تھی۔
پارتھو چٹرجی نے کہاتھا کہ اساتذہ سڑک پرہیں اور طلبا کلاس روم میں خالی بیٹھے ہوئے ہیں۔چٹرجی نے کہا کہ اپنے مطالبات صحیح انداز سے پیش کرنے کے بجائے یہ لوگ احتجاج کررہے ہیں۔بھوک ہڑتال کی وجہ سے کئی افراد بیمار ہوگئے تھے جب کہ دو افراد کی موت بھی ہوگئی تھی جس میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ پرائمری ٹیچروں نے بھی کئی دنوں تک احتجاج کرنے کے بعد حکومت کو اپنے مطالبات تسلیم کرانے پر مجبور کردیا تھا۔