اسمبلی انتخابات سے قبل ہی مغربی بنگال میں ان دنوں سیاسی گراف اپنے تاریخی عروج پر پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں سے ہائی وولٹج سیاسی ڈرامہ جاری ہے۔ بھارت کے تمام الیکڑونکس میڈیا میں بنگال کی موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق خبریں عام ہے۔
مغربی بنگال کے حزب اختلاف رہنما عبدالمنان نے کہا کہ شھبندو ادھیکاری کے ترنمول کانگریس کی رکنیت سمیت تمام عہدوں سے استعفیٰ دینا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ ایسا ہونا ہی تھا اور مستقبل میں ہونے کا امکان روشن ہے۔ اس لئے حیران کرنے والی کوئی بات نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی جس آگ سے کانگریس اور بائیں محاذ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی، آج اسے ہی ان کا گھر جلنے لگا ہے۔ یہ وہی ممتابنرجی ہیں جنہوں نے بائیں محاذ اور کانگریس کے نام کو مغربی بنگال سے مٹانے کے لئے بی جے پی کو ہاتھ پکڑ کر لائی تھیں۔
بی جے پی کل تک ملک کی دوسری ریاستوں میں اقتدار میں آنے کے لئے جو کھیل کھیل رہی تھی، آج بنگال میں شروع کر دی ہے۔ اس سے کانگریس اور بائیں محاذ کو فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ ممتابنرجی کی تمام تر کوششوں کے باوجود کانگریس اور بائیں محاذ کو ختم نہیں کیا جا سکتا تو بی جے پی سے کیا بگڑ جائے گا۔
ممتابنرجی کو آج سب سے زیادہ نقصان بی جے پی سے ہو رہا ہے اور مستقبل میں بھی ہو گا اور ہم اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شھبندو ادھیکاری اپنی مرضی کے مالک ہیں، وہ جہاں چاہے وہاں جا سکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ بی جے پی میں شامل ہو کر سیکولرشناخت کو بچا پائیں گی۔
مزید پڑھیں:
تین آئی پی ایس افسران کو فوری معطل کیا جائے: مرکزی وزیر داخلہ
مغربی بنگال میں شھبندو ادھیکاری کی پہچان ایک سیکولر رہنما کی حیثیت سے رہی ہے لیکن مستقبل ایسا نہ ہو۔