مغربی بنگال حکومت کے بجٹ میں چائے باغات کے مزدوروں کےلئے مکانات کی تعمیر کے اعلان کے بعد سے ہی بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان تکرار شروع ہوگیا ہے ۔ممتا حکومت کے اس فیصلے کو چائے باغات انڈسٹری کےلئے نقصان دہ بتایا جارہا ہے۔
ریاست کے 54اسمبلی حلقوں میں چائے باغات انڈسٹری واقع ہے - 30اسمبلی حلقوں میں20لاکھ چائے باغات ورکروں کے خاندان اہم کردار ادا کرتے ہےں ۔
ممتا حکومت کے اس فیصلے کو اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے ۔
کل اسمبلی میں ممتا حکومت کا آخری فل بجٹ پیش کرتے ہوئے ریاستی وزخزانہ امیت مترا نے کہا کہ چائے باغات کے ورکروں کیلئے مستقل مکانات کی تعمیر کےلئے 500کروڑروپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے ۔چائے باغات کے ورکروں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری نے رتھم بوس نے نے کہا کہ ممتا حکومت کافی تاخیر کرچکی ہے۔اس اسکیم کا نفاذ ناممکن ہے ۔
یہ زمین کے حقوق سے متعلق ہے اور اس سے ترنمول کانگریس کو کوئی فالدہ نہیں ہونے والا ہے ۔
دارجلنگ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اگر ہم لوگ 2021میں انتخاب میں کامیابی حاصل کرتے ہےں تو پہلے چائے باغات کے ورکروں کو زمین کا حق دیں گے۔
ٹی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے سے چائے کے پودوں کو نقصان پہنچے گا۔مکانات کی تعمیر کیلئے رہائشی زمین پہلے فراہم کرنی چاہیے۔
چائے باغات کی زمین کے یہ لوگ مالک نہیں ہے اور ان زمینوں کو رہائشی علاقوں میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
اس اسکیم سے بڑے پودو ں کو نقصان پہنچے گا ۔ریاستی حکومت کو اس طرح اسکیم لانے سے قبل اس سے متعلق بھی غور کرنا چاہے۔