مغربی بنگال کے جنوبی کولکاتا کے بہالامیں واقع بچوں کے ادارے میں ایک بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ رونما ہوا ہے۔
تاہم ہوم انتظامیہ اور پولس نے الزاما ت کی تردید کی ہے۔ چائلڈ رائٹ پروٹیکشن کمیشن کی چیرپرسن اننیا چکرورتی نے ہوم کا دورہ کرنے کے بعد جانچ کرنے اور الزام ثابت ہونے پر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
رکھال مکھرجی روڈ پر واقع چائلڈ ویلفئر ایسوسی ایشن میں ایک سال سے پانچ سال کی عمر کی بچیوں کو رکھا جاتا ہے۔دراصل یہاں ان بچوں کو رکھا جاتا ہے جن کے والدین اپنے بچوں کی پرورش کا بوجھ برداشت نہیں کرپاتے ہیں۔ہرسال نومبر میں سالانہ پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں والدین کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ہوم انتظامیہ مدعوئین کیلئے کھانے کاانتظام کرتی ہے۔
اس سال 17نومبر کو سالانہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔جب والدین پروگرام میں شرکت کرنے کیلئے پہنچے تو بچوں نے شکایت کی ان کے ساتھ ٹیچر جنسی زیادتی کرتے ہیں۔شکایت ملنے کے بعد والدین ناراض ہوگئے اور احتجاج کرنے لگے۔
مقامی لوگوں نے بھی ہوم کا گھیراؤ کردیا۔کچھ لوگوں نے ہرپد داس نامی ٹیچر کے ساتھ مارپیٹ بھی کی۔کافی دیر کے بعد سرشونا پولس اسٹیشن سے افسران آئے اور داس کو لے کر چلے گئے۔مگر رات میں داس کو ریلیز کردیا۔
جنسی زیادتی کی شکار بچی کی ماں نے کہا کہ جب میں ہوم پہنچی تو میری بیٹی رونے لگی۔جب میں نے رونی کی وجہ پوچھی تو بچی نے پوری کہانی بیان کی۔دیگر والدین نے ٹیچر ہری پادا دس کے خلاف شکایت کی ہے کہ اس سے قبل تین سے چار مرتبہ ان کے خلاف شکایت آچکی ہے۔والدین نے شکایت کیا ہے کہ جب وہ لوگ پولس اسٹیشن شکایت کرنے کیلئے پہنچے تو پولس ایف آئی آر درج کرنے سے گریز کیا ہے۔
سرسونا پولس اسٹیشن کے آفیسر نے کہا کہ خبر ملنے کے بعدہی وہ ہوم پہنچ گئے تھے۔ملزم کو حراست میں لے کر تھانہ لایا گیا مگر ان کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہیں ملے۔پورا معاملہ سامنے آنے کے بعد چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کی چیر پرسن اننیا چکرورتی نے ہوم کا دورہ کرنے کے بعد انتظامیہ اور پولس سے بات چیت کرکے پورے واقعے کی جانکاری حاصل کی۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چکرورتی نے کہا کہ یہ بچیوں کا گھر ہے یہاں پر مرد ٹرینر کیوں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پولس سے بات کی ہے مگر وہ اب تک انکار کررہے ہیں۔ہم جلد ہی کمیشن کی جانب سے ایک شکایت درج کرائیں گے۔
ہوم کے ڈائریکٹر نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہ یہاں بچوں کے ساتھ کبھی بھی زیادتی کی کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔