مغربی بنگال کے واحد اقیلتی ادارہ ملی الامین گرلز کالج ایک بارپھر سرخیوں میں ہے۔ بیساکھی بنرجی کے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد کالج کو ایک بار پھر اقیلتی درجہ دلانے کی مہم تیز ہوگئی ہے۔
وزارت تعلیم کے ذرائع کے حوالے سے بنگالی میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ محکمہ تعلیم نے بیساکھی بنرجی کے خلاف کارروائی کرنے کی کالج انتظامیہ کو ہدایت دی ہے۔ تاہم کالج کی گورننگ باڈی کے صدرنے اس طرح کی خبروں کی تردید کی ہے۔
وزارت تعلیم کے ذرائع کے مطابق جلد ہی ملی الامین کالج کو اقلیتی کردار کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بنگال حکومت ملی الامین کالج کو اقلیتی کردار کا درجہ دینے سے اب تک گریز کرتی رہی ہے۔ جب کہ 2016 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ہی کالج کے سابق صدر اور سابق مرکزی وزیرمرحوم سلطان احمد نے پریس کانفرنس کے ذریعہ اطلاع دی تھی کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جلد ہی ملی الامین کالج کو اقلیتی کردار کا درجہ دینے کیلئے وزارت تعلیم کو ہدایت دیدی ہے۔
اس لیے کالج انتظامیہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ میں چل رہے کیس اور بیساکھی بنرجی سمیت تین اساتذہ کی برطرفی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم تین سال گزرجانے کے باوجود اب ملی الامین کالج کو اقلیتی کردار کا درجہ نہیں مل سکاہے۔اب جب کہ اقلیتی کردار درجہ ملنے کی خبر ہے تو مسلم حلقے کیلئے یہ خبرباعث مسرت ہے۔
وزارت تعلیم کے ایک آفیسر نے کہا کہ کالج خصوصی اختیارات دیے بغیر بیساکھی بنرجی کے خلاف کارروائی ممکن نہیں ہے اس لیے کئی سالوں سے زیر التوا اقلیتی کردار کو حکومت نے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کالج کی گورننگ باڈی بیساکھی بنرجی کی غیر حاضری اور دیگر شکایات پر کارروائی کی جاسکے۔
دوسری جانب بیساکھی بنرجی نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کیلئے جد وجہد کررہی ہیں اور وزارت تعلیم کی توجہ مبذول کراچکی ہے مگر اب تک حکومت اس معاملے میں کوئی توجہ نہیں دی ہے۔مگر جب میں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے تو حکومت نے کالج کو اقلیتی کردار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ظاہر ہے کہ اس کامقصد سمجھا جاسکتاہے۔جانچ سے متعلق بیساکھی بنرجی نے کہا کہ پارتھو چٹرجی کی یقین دہانی کو دوہفتہ گزرچکے ہیں مگر انکوائری سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے۔مجھے امید ہے کہ انکوائری مکمل ہوگی اور میں اپنا جواب دینے کو تیار ہوں۔
دوسری جانب گورننگ باڈی کے صدر امیرالدین بابی نے یواین آئی کو بتایا کہ کالج کو اقلیتی کردار اپریل 2018میں ہی مل گیاتھا مگر اب اس پرکارروائی ہورہی ہے اس لیے اس معاملے کو سیاست سے نہیں جوڑا جاناچاہیے۔
بھارت کی آزادی کے بعد مسلمانان کلکتہ کی جانب سے قائم ہونے والا پہلا تعلیمی ادارہ ملی الامین گزشتہ کئی سالوں سے اخباروں کی سرخیوں میں ہے۔ٹیچروں کے درمیان لڑائی کے بعد انتظامیہ نے بیساکھی بنرجی اور زرینہ زرین سمیت تین ٹیچروں کو معطل کردیا گیا تھا۔
ان تین ٹیچروں نے معطلی کو کلکتہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کالج کے اقلیتی کردار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالج کی گورننگ باڈی کومعطل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔اپریل 2016میں کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ نے تینوں ٹیچروں کی معطلی کو منسوخ کرتے ہوئے کالج کے اقلیتی کردار کو ختم کردیا تھا۔