مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں آج بایاں محاذ کی تمام حلیف جماعتوں نے مشترکہ طور پر شہریت ترمیمی بل ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ کولکاتا کے رام لیلا میدان سے پارک سرکس سیون پوائنٹ تک بایاں محاذ کے ہزاروں حامیوں نے مظاہرہ کی۔
اس میں بایاں محاذ کی طلباء تنظیموں نے بھی حصہ لیا۔ مغربی بنگال بایا محاذ کے چئیرمین بمان بوس نے ریلی دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے تین مجاہدوں کو انگریزی حکومت نے پھانسی دی تھی۔ آج کا دن انقلابی ہے اسی لئے ہم نے مرکزی حکومت کے خلاف بھی آج سے انقلاب شروع کیا ہے۔
مرکزی حکومت نے جو مذہب کے بنیاد پر شہریت ترمیمی قانون بنایا ہے۔ ہم اس کو نہیں مانتے ہیں مذہب زبان اور ذات پات کے بنا پر کبھی بھی شہریت طے نہیں کی جاتی ہے ۔بی جے پی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے خواب کی تعبیر کو پورا کرنا چاہتی ہے جب ہندوستان متحد تھا۔
اس وقت سے کئی پشتو سے جو لوگ یہاں رہ رہے۔ وہ سب یہاں کے شہری ہیں ہماری تحریک جاری رہے گی جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے اس سیاہ قانون کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ آئندہ 8 جنوری کو ہم مرکزی حکومت کو منھ توڑ جواب دیں گے ۔
پورے ملک کو بند کر دیں گے۔ گاؤں گاؤں میں بی جے پی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے اور بند منائے گے۔ ۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے ۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں کسی اس ملک سے نکال دے اور شہریت ترمیمی قانون صرف مسلمانوں کے گلے کی پھانس نہیں ہے بلکہ یہ سب کے لئے مصیبت ہے بی جے پی کے اس قانون کے خلاف پورا ملک آٹھ کھڑا ہوا ہے۔
آج ہندوستان کے ہر یونیورسٹی مسلمانوں کے ساتھ ہیں ملک کا نوجوان سڑکوں پر اتر آیا ہے۔ اس قانون کے خلاف جو کہتے ہیں کہ گریبان پکڑ کر ملک سے باہر نکال دیں گے۔ ہم بہت جلد ان کو تخت سے اتار پھینکیں گے۔ آج پورا ملک جمہوریت کی لڑائی لڑ رہا ہے ۔ ہندوستان کے مسلمانوں کے پاس پڑوسی اسلامی ملک میں جانے کا موقع تھا لیکن یہاں کے مسلمانوں نے کسی اسلامی ملک کے بجائے ایک جمہوری ملک میں رہنے کا فیصلہ کیا ۔ لیکن بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لوگ آج جناح کو صحیح ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ ہم یہیں رہیں گے یہیں مریں گے ہمیں کوئی یہاں سے نہیں نکال سکتا ہے ۔