مغربی بنگال کے دارلحکومت میں کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ کے وکلاء شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف سڑکوں پر اتر آ ئے ہیں ۔
سی پی ا ئی ایم کے سرکردہ رہنما اور کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر بکاش رنجن بھٹاچاریہ کی قیادت میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آ ر سی کے خلاف نکالی گئی ریلی میں ہزاروں وکلاء نے شرکت کی۔
سی پی آئی ایم کے سنئررہنما کاکہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ واضح ہے کہ ہم شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کو کسی بھی قیمت پر ملک میں نافذ ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری سپریم کورٹ خود کہتی ہے کہ ملک میں مذہب کی بنیاد پر کسی بھی قانون کو نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پورا ملک سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتا ہے۔
کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر نے کہاکہ عام بھارتیوں نے بڑی مشکل اور مشقت کے بعد آزادی حاصل کی ہے۔ کسی کو بھی اس کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا آئین واضح ہے ۔ آئین میں ملک کے تمام مذاہب کو یکساں آزادی حاصل ہے۔ لیکن بھارتیہ جنتاپارٹی آئین کو بدلنے کی کوشش کررہی ہے۔ بی جے پی کو آگ سے نہ کھیلنے کامشورہ دیا ۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری ملنے کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاست کے تمام اضلاع میں شہریت تر میمی ایکٹ کے خلاف پرامن مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے۔روزانہ خواتین کی تعداد میں اضا فہ ہوتاجا رہا ہے۔
اس دوران کولکاتا کے پارک سرکس میں گزشتہ 13 دنوں سے خواتین شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔ کولکاتا کا پارک سرکس دہلی کا شاہین باغ بن چکا ہے۔