شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال کے طلباء میں ناراضگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا اظہار بھی طلباء طرح طرح سے کر رہے ہیں .
دارلحکومت کولکاتا میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج اپنے عروج پر ہے ہر دن کئی نئے انداز میں بی جے پی اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے ہو رہے۔
لوگ اس قانون کے خلاف انفرادی طور بھی احتجاج کر رہے ۔آج جادب پور یونیورسٹی کی کنوکیشن کی تقریب تھی جس میں شرکت کے لئے گورنر جگدیپ دھنکر جادب پور یونیورسٹی پہنچے ۔
لیکن وہ کنوکیشن تقریب کا حصہ نہیں بن سکے۔ مایوس ہوکر ان خو واپس لوٹنا پڑا ۔ کیونکہ جادب پور یونیورسٹی کے باہر طلباء نے ان کا راستہ روک لیا ۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف کرتے ہوئے ان کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا۔
وہیں دوسری طرف کنوکیشن کے دوران بھی بھی طلباء کی جانب انفرادی طور پر احتجاج جاری رہا ۔ دو طلباء نے سند لینے سے انکار کردیا ۔ تو وہیں دوسری جانب جادب پور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی رابطہ کی طالبہ دیب اسمیتا چودھری نے کنوکیشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لئے اسٹیج پر آئیں اور گولڈ میڈل لینے کے بعد اسٹیج پر ہی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو غیر دستوری اور مذہبی تعصب پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔
اس طرح اپنا احتجاج درج کرایا۔دیب اسمیتا چودھری کی اس جرات مندانہ اقدام کی خوب چرچا ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی خوب پذیرائی کی جا رہی ہے ۔ اسمیتا چودھری انقلاب زندہ باد کے نعرہ لگاررہی تھی۔ ہال میں دیگر طلابء بھی ان کی حمایت میں نعرہ بازی شروع کردی۔