ETV Bharat / state

کنوکیشن میں طالبہ نے احتجاجاً شہریت ترمیمی قانون کی کاپی پھاڑ دی

آج جادب پور یونیورسٹی میں کنوکیشن میں پہلے گورنر جگدیپ دھنکر کو داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اس کے بعد ایک طالبہ نے احتجاج کرتے ہوئے اسٹیج پر گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد شہریت ترمیمی قانون کی کاپی کو علامتی طور پر احتجاجاً ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔

author img

By

Published : Dec 24, 2019, 10:30 PM IST

Updated : Dec 24, 2019, 10:50 PM IST

جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون
جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال کے طلباء میں ناراضگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا اظہار بھی طلباء طرح طرح سے کر رہے ہیں .

دارلحکومت کولکاتا میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج اپنے عروج پر ہے ہر دن کئی نئے انداز میں بی جے پی اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے ہو رہے۔

جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون
جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون

لوگ اس قانون کے خلاف انفرادی طور بھی احتجاج کر رہے ۔آج جادب پور یونیورسٹی کی کنوکیشن کی تقریب تھی جس میں شرکت کے لئے گورنر جگدیپ دھنکر جادب پور یونیورسٹی پہنچے ۔

لیکن وہ کنوکیشن تقریب کا حصہ نہیں بن سکے۔ مایوس ہوکر ان خو واپس لوٹنا پڑا ۔ کیونکہ جادب پور یونیورسٹی کے باہر طلباء نے ان کا راستہ روک لیا ۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف کرتے ہوئے ان کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا۔

جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون

وہیں دوسری طرف کنوکیشن کے دوران بھی بھی طلباء کی جانب انفرادی طور پر احتجاج جاری رہا ۔ دو طلباء نے سند لینے سے انکار کردیا ۔ تو وہیں دوسری جانب جادب پور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی رابطہ کی طالبہ دیب اسمیتا چودھری نے کنوکیشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لئے اسٹیج پر آئیں اور گولڈ میڈل لینے کے بعد اسٹیج پر ہی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو غیر دستوری اور مذہبی تعصب پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔

اس طرح اپنا احتجاج درج کرایا۔دیب اسمیتا چودھری کی اس جرات مندانہ اقدام کی خوب چرچا ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی خوب پذیرائی کی جا رہی ہے ۔ اسمیتا چودھری انقلاب زندہ باد کے نعرہ لگاررہی تھی۔ ہال میں دیگر طلابء بھی ان کی حمایت میں نعرہ بازی شروع کردی۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال کے طلباء میں ناراضگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا اظہار بھی طلباء طرح طرح سے کر رہے ہیں .

دارلحکومت کولکاتا میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج اپنے عروج پر ہے ہر دن کئی نئے انداز میں بی جے پی اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے ہو رہے۔

جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون
جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون

لوگ اس قانون کے خلاف انفرادی طور بھی احتجاج کر رہے ۔آج جادب پور یونیورسٹی کی کنوکیشن کی تقریب تھی جس میں شرکت کے لئے گورنر جگدیپ دھنکر جادب پور یونیورسٹی پہنچے ۔

لیکن وہ کنوکیشن تقریب کا حصہ نہیں بن سکے۔ مایوس ہوکر ان خو واپس لوٹنا پڑا ۔ کیونکہ جادب پور یونیورسٹی کے باہر طلباء نے ان کا راستہ روک لیا ۔ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف کرتے ہوئے ان کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا۔

جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں طالبہ نے پھاڑا شہریت ترمیمی قانون

وہیں دوسری طرف کنوکیشن کے دوران بھی بھی طلباء کی جانب انفرادی طور پر احتجاج جاری رہا ۔ دو طلباء نے سند لینے سے انکار کردیا ۔ تو وہیں دوسری جانب جادب پور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی رابطہ کی طالبہ دیب اسمیتا چودھری نے کنوکیشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لئے اسٹیج پر آئیں اور گولڈ میڈل لینے کے بعد اسٹیج پر ہی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو غیر دستوری اور مذہبی تعصب پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔

اس طرح اپنا احتجاج درج کرایا۔دیب اسمیتا چودھری کی اس جرات مندانہ اقدام کی خوب چرچا ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی خوب پذیرائی کی جا رہی ہے ۔ اسمیتا چودھری انقلاب زندہ باد کے نعرہ لگاررہی تھی۔ ہال میں دیگر طلابء بھی ان کی حمایت میں نعرہ بازی شروع کردی۔

Intro:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بنگال کے طلباء میں ناراضگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا اظہار بھی طلباء طرح طرح سے کر رہے ہیں آج جادب پور یونیورسٹی میں کنوکیشن میں پہلے گورنر جگدیپ دھنکر کو داخل نہیں ہونے دیا گیا اس کے بعد ایک طالبہ نے احتجاج کرتے ہوئے اسٹیج پر گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد شہریت شہریت ترمیمی قانون کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔


Body:کولکاتا میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج اپنے عروج پر ہے ہر دن کئی نئے انداز میں بی جے پی اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے ہو رہے اور لوگ اس قانون کے خلاف انفرادی طور بھی احتجاج کر رہے آج جادب پور یونیورسٹی کی کنوکیشن کی تقریب تھی جس میں شرکت کے لئے گورنر جگدیپ دھنکر جادب پور یونیورسٹی پہنچے لیکن وہ کنوکیشن تقریب کا حصہ نہیں بن سکے مایوس ہوکر ان خو واپس لوٹنا پڑا کیونکہ جادب پور یونیورسٹی کے باہر طلباء نے ان کا راستہ روک لیا اور شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف کرتے ہوئے ان کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا وہیں دوسری طرف کنوکیشن کے دوران بھی بھی طلباء کی جانب انفرادی طور پر احتجاج جاری رہا دو طلباء نے سند لینے سے انکار کردیا تو وہیں دوسری جانب جادب پور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی رابطہ کی طالبہ اسمیتا چودھری نے کنوکیشن کے دوران گولڈ میڈل حاصل کرنے کے لئے اسٹیج پر آئیں اور گولڈ میڈل لینے کے بعد اسٹیج پر ہی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو غیر دستوری اور مذہبی تعصب پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے اور اس طرح اپنا احتجاج درج کرایا اسمیتا چودھری کی اس جرات مندانہ اقدام کی خوب چرچا ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی خوب پذیرائی کی جا رہی ہے ۔


Conclusion:
Last Updated : Dec 24, 2019, 10:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.