شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف جلوس میں شرکت کی وجہ سے جادب پور یونیورسٹی میں زیر تعلیم پولینڈ کے طالب علم کو 15دن میں ملک چھوڑنے کی وزارت داخلہ کے ریجنل آفس کے فیصلے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے اور اس معاملے میں کل سماعت ہوگی ۔
مغربی بنگال کے جنوبی کولکاتا میں واقع جادب پور پور یونیورسٹی میں تقابلی ادب کے طالب علم کامل شیڈچنسکی کے وکیل ، جینت مترا نے آج جسٹس سبیہ ساچی بھٹاچاریہ کے یک بنچ کو بتایا کہ کامل نے سی اے اے مخالف جلوس میں حصہ نہیں لیا تھا۔ وہ اس دن صرف جلوس کی تصاویر لے رہے تھے۔ وہ کل اس کیس کی سماعت ہوگی۔
وزارت داخلہ کے تحت غیر ملکی علاقائی رجسٹریشن آفس نے کامل کو پندرہ دنوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی تھی۔علاقائی دفتر کا دعویٰ تھا کہ کامل نے شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف جلوس میں حصہ لے کر ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔
اس سے قبل شانتی نکیتن یونیورسٹی میں فائن آرٹ کی طالبہ عنیقہ کو بھی ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔عنیقہ پر الزام ہے کہ اس نے اپنے فیس بک پر شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف جلوس کی تصاویر کو شیئرکیا ہے ۔
اس معاملے میں دونوں یونیورسٹی کے اساتذہ نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اظہار خیال آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔