ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا قہر جاری ہے۔ اس کے سبب افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ کہیں مریض کی موت پر ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے تو کہیں ہسپتال پر مریض کو وقت پر آکسیجن نہیں دینے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
وہیں، ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے باحیات انسان کو مردہ اور کورونا کی وجہ سے ہلاک مریض کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جارہا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ندیا ضلع کے جواہر لال نہرو ہسپتال میں پیش آیا ہے، جب انتظامیہ نے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا کے زیر علاج مریض کے گھر والوں کو ڈہتھ سرٹیفکیٹ تھما دیا۔
مرشدآباد ضلع کے شمشیرگنج کے رہنے والے سمرون منڈل اور ان کی فیملی کو بیٹے کی لاش کی شناخت کرنے کے لیے ہسپتال بلایا گیا۔ سمرون اور ان کی فیملی کے سامنے ایک نامعلوم شخص کی لاش کو دکھایا گیا جسے دیکھ کر وہ بھڑک اٹھے۔
ہنگامہ ہو ہی رہا تھا کہ انہیں پتہ چلا کہ ان کے بیٹے کو کووڈ وارڈ میں منتقل کر کے دوسرے وارڈ میں لایا گیا ہے۔ اس کے بعد سمرون اپنے بیٹے شیکت منڈل کو ڈسچارج کروا کر گھر لے گئے جہاں وہ کورنٹائن ہیں۔
مریض کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا پوری طرح سے صحتیاب ہے اور گھر میں کورنٹائن ہے۔ لیکن وہ ہسپتال میں رہتا تو وہ اور بیمار پڑ جاتا۔
دوسری طرف ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک ہی نام کے دو مریض تھے۔ بالکل صحیح مریض کے لیے ڈہتھ سرٹیفکیٹ جاری کی گئی تھی لیکن غلطی سے وہ سرٹیفکیٹ کسی دوسرے مریض کے گھر والوں کے ہاتھ لگ گئی۔