راکیش ٹکیت جو مغربی بنگال سے پریاگ راج پہنچے تھے، نے اتوار کو جھلوا میں کسان رہنما سنجے یادو کی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت صنعت کاروں کو سب کچھ فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) پر کوئی قانون نہیں بنایا جارہا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہ حکومت کسان مخالف ہے اور ان کے ساتھ غداری کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں میں شعور بیدار کرنے اور ہر طبقے کی حمایت کے لئے وہ دورے پر نکلےہیں۔ ان کا پروگرام تواتر سے جاری ہے۔ وہ پورے ملک میں جائیں گے اور کسانوں، تاجروں اور ملازموں کے ساتھ مرکزی حکومت نے جو دھوکہ دہی کی ہے اسے اجاگر کریں گے۔
کسان رہنما نے کہا کہ ایم ایس پی کو نافذ کرنے سے کسان کا چاول 1850 روپے میں فروخت ہوگا لیکن حکومت اس چاول کو صرف 900 روپے میں حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اب کسان اپنا چاول حکومت کو نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نہ سننے کے لئے تیار ہے اور نہ ہی کوئی بات کرنے کے لئے۔ ایسی صورتحال میں دہلی کو اب بھی چاروں اطراف سے گھیر کر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایم ایس پی سے متعلق قانون نہیں بنایا جاتا اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیاجاتا تب تک یہ تحریک جاری رہے گی۔