مغربی بنگال میں گزشتہ کئی انتخابات میں گھٹے ووٹ فیصد کا سامنا کررہی سی پی ایم نے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔
پارٹی نے کانگریس اور بائیں بازوکی دیگر اتحادیوں کے ساتھ انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم سی پی آئی ایم کی کلکتہ ڈسٹرکٹ کمیٹی نے تنظیمی طاقت کواندازہ لگانے کے لئے کلکتہ کے 144وارڈوں کا سروے کرایا ہے ۔
سروے کو تین حصو میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے حصے میں پارٹی کی طاقت اور عوام کے رجحان کا پتہ لگایا گیا ہے اور اکیلے انتخاب لڑنے کی صورت میں پارٹی کتنی سیٹوں پر انتخاب لڑسکتی ہے ۔
دوسرے حصے میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر پارٹی کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرکے انتخاب لڑے گی تو پارٹی کتنی سیٹیں مل سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کن وارڈوں میں سی پی آئی ایم کی پوزیشن مضبوط ہے ۔ذرائع کے مطابق سی پی ایم نے 60سے 70وارڈوں میں اتارنے کی پوزیشن میں ہے۔
لوک سبھا انتخابات میں سی پی ایم کا ووٹ فیصد کم ہوکر سات فیصد رہ گیا ہے۔ بی جے پی کا ووٹ فیصد کئی گنا اضافہ ہوگیا تھا۔پارٹی ذرائع کے ماننا ہے کہ سی پی ایم کا ووٹ بی جے پی کو منتقل ہوگیا تھا۔
مگر سی پی ایم کلکتہ ڈسٹرکٹ کمیٹی کے مطابق سروے کے نتائج مثبت آئے ہیں۔ ضلع لیڈر کے مطابق 'لوک سبھا کا انتخاب اور کارپوریشن کے انتخابات سے مختلف ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا بلدیاتی انتخابات سے کوئی مماثلت نہیں ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں کونسلر اور مقامی لیڈر شپ کی کارکردگی کی بنیاد پر لوگ ووٹ ڈالتے ہیں ۔ماضی میں ہم نے جو کام کیے ہیں اس سے عوام ہمارے ساتھ ہیں ۔دوسرے یہ کہ موجودہ سیاسی صورت حال بھی سی پی ایم کےلئے سازگار ہے۔
کیوںکہ عوام بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں سے بیزار آچکی ہے ۔سیاسی ماہرین کے مطابق بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں بائیں بازو اور کانگریس کے درمیان اتحاد نہ ہونے کا فائدہ ملا تھا ۔