مغربی بنگال بی جے پی کے صدر اور رکن پارلیمان دلیپ گھوش اکثروبیشتر منتازعہ بیان کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس مر تبہ انہوں نے ایک متنازعہ بیان دے کر بھارت کی سیاست میں ہنگامہ برپا کردیا ہے۔
ندیا ضلع کے رانا گھاٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کی حمایت میں جلسے کو خطاب کرتے ہوئے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہاکہ ممتابنرجی کی قیادت والی حکومت نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری پرُتشدد مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
اس کے بعد جوابی حملہ کرتے ہوئے مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی انوبرتا منڈل نے کہاکہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں بی جے پی کے رکن پارلیمان دلیپ گھوش کوگولی مارنی چاہئے۔
سی پی آ ئی ایم کے سرکردہ رہنما محمد سلیم کاکہنا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی اور ترنمول کانگریس کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں ایک ہی طرح کی سیاست کرتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پہلے دلیپ گھوش متنازعہ بیان دیتے ہیں پھر اس کے بعد ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی انوبرتا منڈل مرکزی حکومت کو ریاستی بی جے پی کے صدر کو گولی مارنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
سی پی آ ئی ایم کے رہنما کاکہنا ہے کہ دونوں گولی مارنے کی بات کہتے ہیں ۔دونوں سے اسی بات کی امید کی جاسکتی ہے۔ ان دونوں کو سیاسی بائیکاٹ کرنے چاہیے کیونکہ بنگال میں سیاست میں ایسی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے رکن پارلیمان دلیپ گھوش اور ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی انوبرتا منڈل کے خلاف ایف آ ئی آر درج کرنی چاہیے تا کہ دیگر سیاسی رہنما ؤں کو سبق مل سکے۔