مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیررنجن چودھری نے کہاکہ جامعمہ ملیہ یونیورسٹی کے طلباء پر فائرنگ ایک منصوبہ سوچ کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس طر ح کے واقعے کے رونما ہونےکے بعد لوگوں کا مرکزی حکومت پر سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔لوگ محفوظ نہیں ہیں۔ دارلحکومت دہلی میں اگر ایسا ہوتاہے تو سوچنے کی بات ہے کہ دیگر ریاستوں میں کیا ہو سکتا ہے۔
کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ عجیب بات ہے کہ ایک شخص سخت انتطامات کے درمیان اسلحہ لے کر آتا ہے۔ اس کے بعد وہ احتجاجیوں پر فائرنگ کرتا ہے۔ لیکن وہاں موجود پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پولیس کے سامنے ایک شخص اسلحہ لے کر آتا ہے۔ نعرہ بازی کرتا ہے۔ اس وقت بھی پولیس کو سمجھ میں نہیں آ تی ہے کہ وہ کیا کرنے والا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ جواہرلا نہرویونیورسٹی اور جامعہ ملیہ یونیورسٹی، علی گڑھ یونیورسٹی میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ طلباء احتجاج کررہے ہیں۔ ان یونیورسٹیوں کے طلباء ک احتجاج کے درمیان بی جے پی کے ایک رہنما سرعام اعلان کرتا ہے کہ احتجاجیوں کو گولی مارنے کی بات کرتا ہے دوسر ے ہی دن ایک طلباء پر فائرنگ کردیتا ہے۔
کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ میرا سوال ہے کہ بھارت کے غدار کون ہیں۔ وہ عوام کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں یا پھر مذہب کے نام پر سیاست کرنےو الے ۔
کانگریس کے سنیئر رہنما کاکہنا ہے کہ راہل گاندھی نے بالکل ہی درست کہا ہے کہ آئندہ آٹھ فروری کو دہلی میں اسمبلی انتخابات کو لے کر یہ سب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی کو سمجھ میں آ گیا ہے کہ دہلی پر قبضہ کرنے کا خواب چکنا چور ہو رہا ہے۔ اس لئے وہ دہلی میں فساد جیسے حالات پیدا کرکے ماحول بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ لوگ دہشت میں آ جائے ۔