کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مواقع دیش پریہ پارک میں 21 فروری کے موقع پر ایک تقریب کا انعقادکیا گیا تھا۔اس میں بنگالی فنکاروں اور ادیبوں نے شرکت کی۔ اس موقع سوگتھا لکشمی داس گپتا کے منومائڈ کے گانے کی دھن تھی، ریاستی وزیر بابل سپریو نے بھی گانا گایا۔ اس کے علاوہ کئی فنکاروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ممتا بنرجی اس درمیان پورے پروگرام میں موجودرہیں۔ پرتول مکھرجی کی طرف سے ”امی بنگلہ گان گئی“ پیش کیا۔اس کے بعد ممتا بنرجی نے تقریب میں موجود فنکاروں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد شوبھاپرسنا نے خطاب کیا۔
-
We are people of one country.
— All India Trinamool Congress (@AITCofficial) February 21, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
None can ever fragment our unity.
Under the Hon'ble Chief Minister Smt. @MamataOfficial, we shall always strive to stay united.
Through the 'Moner Bangla, Apon Bangla' initiative, we shall strive to connect the people of Bengal across the country. pic.twitter.com/hItqgeSKmS
">We are people of one country.
— All India Trinamool Congress (@AITCofficial) February 21, 2023
None can ever fragment our unity.
Under the Hon'ble Chief Minister Smt. @MamataOfficial, we shall always strive to stay united.
Through the 'Moner Bangla, Apon Bangla' initiative, we shall strive to connect the people of Bengal across the country. pic.twitter.com/hItqgeSKmSWe are people of one country.
— All India Trinamool Congress (@AITCofficial) February 21, 2023
None can ever fragment our unity.
Under the Hon'ble Chief Minister Smt. @MamataOfficial, we shall always strive to stay united.
Through the 'Moner Bangla, Apon Bangla' initiative, we shall strive to connect the people of Bengal across the country. pic.twitter.com/hItqgeSKmS
انہوں نے مختصر تقریر میں کہاکہ ”ہم بنگالی زبان کے تلفظ، بنگالی زبان کی اہمیت، بنگالی زبان کی خصوصیات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سی وجوہات کی بنا پر بنگالی زبان میں مختلف فرقہ وارانہ نقوش داخل ہو چکے ہیں۔'' ہم بنگالی زبان میں کبھی پانی کا استعمال نہیں کرتے۔ ہم کبھی دعوت نہیں دیتے۔ اس لیے ہمیں سوچنا ہوگا کہ کون سی زبان ہماری زبان ہے۔ ممتا نے تقریر کے آغاز میں ہی واضح کر دیا کہ انہیں شوبھا پرسننا کی باتیں پسند نہیں آئی ہیں۔ نرشنگھا پرساد بھادوری نے بھی اپنی تقریر میں بنگالی زبان کے ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے کی بات کی۔ اس موضوع کا ذکر کرتے ہوئے ممتا نے کہا، ”میں نرسنگھدا سے متفق ہوں۔ بنگالی الفاظ میں جتنا اضافہ ہوگا، بنگالی زبان کی اہمیت دو چند ہوگی۔دل کو چھوٹا رکھیں گے تو دل کبھی نہیں بڑھے گا۔میں اصل روایت کو برقرار رکھتے ہوئے زبان کو ترقی دوں گا۔''
ممتا بنرجی نے براہ راست شوبھاپراسنا کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ شوبھادا بہت قابل احترام ہیں۔ لیکن میں کہو ں گی کہ دنیا میں جتنے الفاظ ہیں وہ سب ہمارے ہیں۔ماں کو مختلف انداز میں بولاجاتا ہے۔کوئی ماں بولتا ہے، کوئی اما ں کہتا ہے۔اسی طرح سے پانی کا لفظ بھی مختلف انداز میں بولا جاتا ہے۔آپ کو اسے قبول کرنا ہوگا۔ کوئی ماں کو اماں کہتا ہے۔ اسے قبول کرنا ہوگا۔ کسی نے منع نہیں کیا۔ میں ماؤں کہوں گا، اماں بھی کہوں گا۔ وہ مہمانوں کی خدمت کو دعوت کہتے ہیں۔ یہ بنگلہ دیش کی زبان ہے۔ بیرون ملک سے اس ملک میں آنے والوں نے اس زبان کو اپنایا ہے۔ میں مادری زبان نہیں بدل سکتی۔ جو سیکھا ہے اسے کیسے بدلنا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ جوں جوں زبان کا تبادلہ ہوگا، اس میں اضافہ ہوگا۔ اس لیے مجھے بنگالی سیریل میں ہندی گانوں کے استعمال پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔کھانے کی میز پر بنگالی کو اپنے والدین کے ساتھ بنگالی بولنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوسروں کی مادری زبان کو دور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ”ہر کسی کی مادری زبان کا احترام کیا جانا چاہیے۔“ ریاستی حکومت نے مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر ایک اشتہار جاری کیا ہے۔ ممتا کے خیالات میں وہاں یہ بھی لکھا ہے کہ ”مادری زبان سے پیار کرو اور تمام زبانوں کا احترام کرو“۔ سال پہلے ایک تنظیم نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا کہ بنگالی سیریل میں ہندی گانے کیوں استعمال کیے جائیں گے۔ اس پر نامور لوگوں نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔ تاہم ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ بازار کو ذہن میں رکھ کر ہو رہا ہے۔''یہ کیوں گا رہا ہے، کیونکہ وہ بازار ہے. اگر آپ بازار جانا چاہتے ہیں، تو آپ کو یہ کرنا ہوگا اگر آپ نئے کاروبار میں جانا چاہتے ہیں۔
اتفاق سے وزیر اعلیٰ کے قریبی ذرائع کے مطابق ممتا خود بنگالی سیریلز کی باقاعدہ ناظرین ہیں۔ اس نے خود کئی بار کہا۔ سیریز کیسی ہونی چاہیے اس بارے میں وہ مختلف اوقات میں اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس بار انہوں نے بنگالی سیریل میں ہندی گانوں کے استعمال کے بارے میں جو تبصرہ کیا وہ ٹیلی پارا کے مطالبے سے ملتا جلتا ہے۔ اس سیریز سے وابستہ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ سامعین ہندی گانوں کے استعمال کو قبول کر رہے ہیں۔ تاہم ممتابنرجی نے یہ بھی کہا کہ ہرایک بنگالی کو بنگالی جاننا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ”میرے خیال میں بنگالی میری زندگی کی زبان ہے۔ بہت سے لوگ بنگالی جانتے ہوئے بھی نہیں بولتے۔یہ ٹھیک نہیں ہے۔ ان کے مطابق، باقی دنیا کے ساتھ رہنے کے لیے انگریزی سیکھنی چاہیے۔ مگربنگال کو بھلایا نہیں جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:International Mother Language Day: بین الاقوامی یوم مادری زبان
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی قسم کی زبان یا سخت رویہ پسند نہیں کرتے۔ اس کے لیے زبان رابطے کا ذریعہ ہے۔ ایک دوسرے کی زبان سمجھنا کافی ہے۔”ہم بنگال میں کئی طرح کے لوگوں، کئی مذاہب، نسلوں اور ذاتوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اگر میں اس کی زبان سمجھوں تو کافی ہے۔ اگر وہ میری زبان سمجھ سکتا ہے تو یہ کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جس طرح تنوع میں اتحاد ہے، اسی طرح زبان بھی ہے۔ اور ممتا نے اس تنوع میں اتحاد کو ایک مثال کے ذریعے واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح جسم میں ہاتھ، ٹانگیں، جگر، گردے، آنکھ، کان ہوتے ہیں، آپ دیکھیں گے، ہمارے ملک میں تمام زبانیں ہیں۔ ہمارے بھائی اور بہنیں پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔منگل کو ممتا بنرجی نے اپنی تقریر کا اختتام خود اپنی لکھی ہوئی نظم پڑھ کر کیا۔
یواین آئی