کولکاتا: مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے ایک بار پھر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے نام لئے بغیر وزیردخلہ امت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال پرامن ریاست ہے لیکن بی جے پی کے رہنما بلاوجہ یہاں آتے ہیں اور بیان بازی کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے سچائی یہ ہے کہ منی پور میں حالات بہت خراب ہیں۔ ان کی حالت کسی سے چھپی نہیں ہے لیکن اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت اور وزیر داخلہ کو بنگال کی فکر چھوڑ کر منی پور کی حالت کو بہتر بنانے تو جہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ منی پور جائیے ۔وہاں کے لوگوں سے ملاقات کیجئے اور حالات سے متعلق تفصیلی معلومات لیجئے لیکن آپ بنگال کی فکر کر رہے ہیں جو بالکل غیر ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کہاکہ وہ کسی پر تنقید کرنا نہیں چاہتی ہیں۔ سیاسی بیان بازی نہیں کرنا چاہتی ہیں لیکن حالات ایسے پیدا ہو جاتے ہیں جہاں بولنا ضروری ہوتا ہے۔منی پور میں دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم سے وہاں کے لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا محال ہو گیا ہے۔
دوسری طرف مغربی بنگا ل حکومت نے فلم کیرالہ اسٹوری پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہاکہ ریاستی حکومت کسی بھی طرح سے نفرت کو برداشت نہیں کرے گی۔ اس کا بنیادی مقصد امن برقرار رکھنا ہے، اسی لئے اس ریاست میں کیرالہ کی کہانی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس سے قبل پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ نے فلم کیرالہ کہانی سے متعلق سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ اور پروپیگنڈہ سماج کے امن و امان کےلئے نقصان دہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: The Kerala Story banned in West Bengal مغربی بنگال میں فلم دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش پر پابندی
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسخ شدہ تاریخ کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک مسخ شدہواقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر فائلز کے بعد ایک اور فلم بنائی گئی ہے جس میں تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے بعد، شاید کچھ بنگالی فائلیں بنائیں گے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے سی پی ایم اور بی جے پی پر ملی بھگت کا الزام بھی لگایا انہوں نے کہا کہ وہ مل کر کام کر رہے ہیں۔