مغربی بنگال میں تہواروں کے موسم کے درمیان سیاسی جماعتیں عوام کی توجہ اپنی اپنی جانب مبذول کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
اس دوڑ میں بی جے پی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام حزب اختلاف کی جماعتوں سے بہت آگے نکل چکی ہے، شمالی 24 پرگنہ ضلع کے باراسات میں چائے پر چرچہ کے دوران بی جے پی کے رہنما دلیپ گھوش نے کہا کہ 'ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'پہلے بایاں محاذ اور اب ترنمول کانگریس نے ریاست کو ترقی سے کوسوں دور کر دیا ہے، روزگاری کا مسئلہ سنگین ہے۔'
بی جے پی کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ بنگال کو دوبارہ ترقی کی راہ پر لانے کے لیے گجرات ماڈل پر چلنے کی ضرورت ہے، ان کا کہنا تھا کہ 'گجرات ماڈل کو اپنائے بغیر بنگال کی ترقی نہیں ہو گی، روزگار کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔'
دلیپ گھوش نے کہا کہ 'ممتابنرجی کی قیادت والی حکومت نے ریاست کو بے روزگاری، تمام جوٹ ملز میں تالہ اور تشدد کی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے، ایک زمانہ تھا جب ملک کی تمام ریاستوں کے لوگ روزگار کی تلاش میں کولکاتا آتے تھے، لیکن آج بنگال کے لوگ دوسری ریاستوں میں روزگار کی تلاش میں جاتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ بیرون ریاستوں میں کام کرنے والے بنگال کے شہریوں کو کتنی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا احساس ممتابنرجی کی حکومت کو نہیں ہے۔
ترنمول کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے رکن پارلیمان نے کہا کہ گزشتہ 15برسوں میں ریاست میں آئی پی ایس اور آئی اے ایس افسران بننے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بنگال کے آئی پی ایس اور آئی اے ایس افسران ملک کی تمام ریاستوں میں پائے جاتے تھے لیکن آج بڑی مشکل سے ایک یا دو ملتے ہیں۔
دلیپ گھوش کا کہنا تھا کہ 'بایاں محاذ اور ترنمول کانگریس نے نواجوں کے ہاتھوں میں جھنڈا اور اسلحہ دے دیا ہے، تو بنگال میں آئی پی ایس اور آئی اے ایس افسران کہاں سے پیدا ہوں گے۔'