الیکشن کمیشن کے مطابق تمام 10,620 بوتھوں کو حساس قرار دے دیا گیا ہے۔ ان حلقوں میں الیکشن کمیشن نے مرکزی فورسز کی 651 کمپنیوں کو تعینات کیا ہے۔ کمیشن کے افسران نے بتایا کہ اس کے علاوہ پولنگ کے دوران ریاستی پولیس کو اسٹریٹجک مقامات پر بھی تعینات کیا جائے گا جو صبح سات بجے شروع ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی مجموعی طور پر 199 کمپنیاں مشرقی مدنی پور، 210 کمپنیاں مغربی مدنی پور، 170 ج جنوبی 24 پرگنہ اور 72 بانکوڑامیں تعینات ہوں گی۔
ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی تمام 30 نشستوں پر انتخاب لڑ رہی ہیں، جبکہ 15 میں سی پی پی آئی اور بقیہ سیٹوں پر اتحاد کی دیگر جماعتیں بالترتیب کانگریس، سی پی آئی، فارورڈ بلاک، آر ایس پی اور آئی ایس ایف کے امیدوار ہیں۔
کورونا وائرس کے تمام اصول و ضوابط کی روشنی میں پولنگ ہوں گے۔ مغربی مدنی پور کی 9 سیٹ، بانکوڑا کی 8 جنوبی 24 پرگنہ کی 4 اور مشرقی مدنی پور کی 9 سیٹ شامل ہیں جہاں پولنگ ہورہی ہے۔ مشرقی مدنی پور میں ہی نندی گرام کی وہ سیٹ شامل ہے جہاں ممتا بنرجی اور شوبھندو ادھیکاری کا مقابلہ ہورہا ہے۔
نندی گرام پہلی مرتبہ 2007 میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا کہ جب بائیں محاذ کی حکومت کے ذریعہ کیمیکل فیکٹری کے حصول اراضی کے خلاف احتجاج کررہے کسانو ں پر فائرنگ ہوئی تھی۔ اس کے خلاف ممتا بنرجی کی قیادت میں تحریک چلائی گئی۔ اس کی وجہ سے کیمیکل فیکٹری نہیں لگ سکی۔ 2016میں نندی گرام کی سیٹ سے ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر شوبھندو ادھیکاری نے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ مگر اب وہ بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں اور اس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں۔
ممتا بنرجی نے اپنی روایتی سیٹ بھوانی پور سے انتخاب لڑنے کے بجائے نندی گرام سے انتخاب لڑنے کا اعلان کرکے بی جے پی اور شوبھندو ادھیکاری کے سامنے چیلنج پیش کردیا ہے۔ امت شاہ سمیت بی جے پی کے سینئر لیڈران یہاں سے مہم ہو چکی ہیں۔ ممتا بنرجی نندی گرام سے انتخاب جیت کر تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ بننے کی تیاری کررہی ہیں۔
کانگریس- بائیں محاذ اور آئی ایس ایف اتحاد کی سی پی آئی ایم کی امیدوار مناکشی مکھرجی جو نوجوان لیڈر ہیں اپنی کھوئی ہوئی زمین حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
دوسرے مرحلے کی مہم کے دوران اخیر میں شوبھندو ادھیکاری نے ممتا بنرجی کو بیگم قرار دےکر پورے انتخابی مہم کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ممتا جیت گئیں تو نندی گرام منی پاکستان بن جائے گا۔جب کہ ممتا بنرجی نے خود کو نندی گرام سے جوڑنے اور بنگالی قوم پرستی اور پسماندہ برادری کو اوبی سی گٹیگری میں شامل کرنے جیسے ایشوز بھی اٹھائے گئے
2016 کے اسمبلی انتخابات میں ٹی ایم سی نے 23، لیفٹ فرنٹ اور کانگریس اور بی جے پی نے ایک ایک سیٹ حاصل کی تھی۔تاہم 2019کے انتخاب میں بی جے پی نے قبائلی علاقوں میں اکثریت حاصل کی تھی۔جنگل محل کی پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔تاہم جنوبی 24پرگنہ میں ترنمول کانگریس نے اپنی برتریت برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
دوسرے مرحلے میں ایک اہم سیٹ سبانگ ہے، جہاں ترنمول کانگریس نے راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ مانس بھوئیاں کو میدان میں اتارا ہے۔ جب کہ ان کے خلاف ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے امولیا متی میدان میں ہے۔
بھوئیاں سابق ریاستی کانگریس صدر ہیں، نے 1982 سے لے کر 016 تک اس نشست پر کانگریس کے نامزد امیدوار کی حیثیت جیت حاصل کی تھی سے ستمبر 2016 میں وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے اور انہیں راجیہ سبھا کےلئے نامزد کیا گیا۔
ٹی ایم سی نے بنکورا سیٹ سے بنگالی چاندی کی اسکرین میں مقبول چہرہ اداکار سیانتیکا بنرجی کو بی جے پی کے نیلادری سکھر دانا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ سنیوکت مورچہ نے کانگریس کے امیدوار رادھرانی بنرجی کو میدان میں اتارا ہے۔
دیبرا حلقے سے جہاں بی جے پی نے سابق آئی پی ایس آفیسر بھارتی گھوش کو میدان میں اتارا ہے وہیں ترنمول کانگریس نے بھی سابق آئی پی ایس آفیسر ہمایوں کبیر کو ٹکٹ دیا ہے۔ دونوں نے قبل از وقت ریٹائرڈ منٹ لے کر انتخاب میں حصہ لیا ہے۔
مزید پڑھیں:
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات: دوسرے مرحلے کی مکمل تفصیلات
دوسرے مرحلے کی مہم کے دوران جہاں ممتا بنرجی نے وہیل چیئر کے ذریعہ ہی ا نتخابی مہم میں حصہ لیا۔ وہیں ترنمول کانگریس کے نوجوان لیڈر ابھیشیک بنرجی نے بھی مورچہ سنبھالا۔ جبکہ بی جے پی نے وزیرا عظم مودی، امت شاہ، جے پی نڈا اور یوگی جیسے لیڈران نے مہم میں حصہ لیا۔ممتا بنرجی نے انتخابی مہم کو بنگال بنام باہری بنانے کی کوشش کی۔