ETV Bharat / state

Reaction on Karnataka Hijab Row: مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی سازش - سماجی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان

سماجی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب کو تنازع بنا کر مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ Activist Naosheen Reaction on Hijab Row

مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی سازش
مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی سازش
author img

By

Published : Feb 9, 2022, 9:09 AM IST

ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی جنوبی ہند میں حجاب کو لے کر جاری تنازع کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ سماجی اداروں سے منسلک شخصیات اس سلسلے میں کھل کر بات کرنے لگی ہیں اور اس پورے معاملے کو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش قرار دے رہی ہیں۔ Activist Naosheen Reaction on Hijab Row

سماجی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع کی بنیاد بنا کر مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ Conspiracy to Keep the Girl Students Away from studies

ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ کون کیا پہنے گا اور کیا نہیں، اس سلسلے میں کسی دوسرے کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ چند برسوں قبل جس طرح سے ملسمانوں سے کہا جارہا تھا کہ انہیں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے اور نہ پہننے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ تو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش کی جا رہی ہے. اس مسئلے کو پیچیدہ بنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے تعلیم کو لے کر زیادہ سنجیدہ ہیں۔ وہ اعلیٰ تعلیمی حاصل کرنے کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں، اس لیے یہ کرکے ان کی اسی رفتار پر بریک لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سماجی کارکن ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ کیرالہ اور کرناٹک میں حجاب کو لے کر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو لے کر ملک کی دوسری ریاستوں میں خاموشی ہے۔ اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔ ہر ایک کو سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے کیونکہ چند لوگ کسی کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ نہیں سکتے ہیں۔

ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی جنوبی ہند میں حجاب کو لے کر جاری تنازع کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ سماجی اداروں سے منسلک شخصیات اس سلسلے میں کھل کر بات کرنے لگی ہیں اور اس پورے معاملے کو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش قرار دے رہی ہیں۔ Activist Naosheen Reaction on Hijab Row

سماجی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع کی بنیاد بنا کر مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ Conspiracy to Keep the Girl Students Away from studies

ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ کون کیا پہنے گا اور کیا نہیں، اس سلسلے میں کسی دوسرے کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ چند برسوں قبل جس طرح سے ملسمانوں سے کہا جارہا تھا کہ انہیں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے اور نہ پہننے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ تو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش کی جا رہی ہے. اس مسئلے کو پیچیدہ بنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے تعلیم کو لے کر زیادہ سنجیدہ ہیں۔ وہ اعلیٰ تعلیمی حاصل کرنے کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں، اس لیے یہ کرکے ان کی اسی رفتار پر بریک لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سماجی کارکن ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ کیرالہ اور کرناٹک میں حجاب کو لے کر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو لے کر ملک کی دوسری ریاستوں میں خاموشی ہے۔ اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔ ہر ایک کو سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے کیونکہ چند لوگ کسی کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ نہیں سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Hijab Ban Issue: حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.