ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی جنوبی ہند میں حجاب کو لے کر جاری تنازع کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ سماجی اداروں سے منسلک شخصیات اس سلسلے میں کھل کر بات کرنے لگی ہیں اور اس پورے معاملے کو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش قرار دے رہی ہیں۔ Activist Naosheen Reaction on Hijab Row
سماجی تنظیم جسٹ یلو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع کی بنیاد بنا کر مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ Conspiracy to Keep the Girl Students Away from studies
ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حجاب کو تنازع نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ کون کیا پہنے گا اور کیا نہیں، اس سلسلے میں کسی دوسرے کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ چند برسوں قبل جس طرح سے ملسمانوں سے کہا جارہا تھا کہ انہیں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے اور نہ پہننے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ تو مسلم لڑکیوں کے خلاف منظم سازش کی جا رہی ہے. اس مسئلے کو پیچیدہ بنایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے تعلیم کو لے کر زیادہ سنجیدہ ہیں۔ وہ اعلیٰ تعلیمی حاصل کرنے کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں، اس لیے یہ کرکے ان کی اسی رفتار پر بریک لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سماجی کارکن ڈاکٹر نوشین بابا خان نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ کیرالہ اور کرناٹک میں حجاب کو لے کر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو لے کر ملک کی دوسری ریاستوں میں خاموشی ہے۔ اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔ ہر ایک کو سڑکوں پر اتر کر اس کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے کیونکہ چند لوگ کسی کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ نہیں سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Hijab Ban Issue: حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک