مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے راجہ بازار کے شیرین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا کہنا ہے کہ چونکہ آئندہ یکم اپریل سے این پی آر پر کام شروع ہونے والا ہے اسی لئے ہم نے اب بھوک ہڑتال کرنے کا بھی سلسلہ شروع کیا ہے
کیونکہ ہماری بات نہیں سنی جا رہی ہے۔ ہم اپنی تحریک شدید سے شدید تر کریں گے۔ جب تک یہ متنازعہ قانون واپس نہیں لئے جاتے ہیں۔ وہیں دوسری جانب ملک اور پوری دنیا میں کورونا وائرس کا خوف طاری ہے ۔
دھرنے پر بیٹھی خواتین کا کہنا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے اب ہم اپنے مطالبات کی تکمیل کے بعد ہی سڑکیں خالی کریں گے۔ ہمارے نزدیک فی الوقت این پی آر، سی اے اے اور این آر سی سے زیادہ مہلک کوئی چیز نہیں ہے۔ ہمیں کورونا وائرس کا خوف نہیں ہے ہم اجتماعی طور پر ان قوانین کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔
این پی آر کی مخالفت میں گذشتہ 48 گھنٹوں سے بھوک ہڑتال کرنے والی شبنم کا کہنا تھا کہ جو لوگ این پی آر ،سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ قوانین کورونا وائرس سے بھی زیادہ خطر ناک ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں کی فکر ہے، ہم ان کی مستقبل کے لئے لڑ رہے ہیں، ہمیں کورونا وائرس سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے چاہے کوئی وبا آئے یا طوفان آئے۔
ریلے بھوک ہڑتال کا حصہ بننے والی پیالہ کا کہنا ہے کہ ہمیں مرکزی حکومت کی ترمیم شدہ این پی آر پر اعتراض ہے کیونکہ ان میں جو نئے نکات ڈالے گئے ہیں وہ شدید طور پر خطر ناک ہیں ساتھ ہی ہم این پی آر اور ہر دس سال پر ہونے والے مردم شماری کو ایک ساتھ کرانے کے خلاف ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ آئندہ یکم اپریل سے ہونے این پی آر کو منسوخ کیا جائے کیونکہ ہم اس این پی آر کی کسی طور پر قبول کرنے والے نہیں ہیں ہم آج بھوک ہڑتال کر رہے ہیں اور اگر حکومت نے اسے منسوخ نہیں کیا تو ہم اپنی تحریک شدید سے شدید تر کرنے کے لئے تیار ہیں۔