مغربی بنگال کے کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین نے آج جامعہ اور یوپی کے مختلف مقامات پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے کرنے والوں پر پولیس کارروائی کی مذمت کی۔
آج ایک بار پھر جامعہ کے طلباء پر احتجاج کے دوران پولیس کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جس میں کئی طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا کہنا ہے کہ 'پورے ملک میں خواتین این آر سی اور سی اے اے کے خلاف پر امن مظاہرے کر رہی ہیں۔'
چاہے وہ دہلی کا شاہین باغ ہو لکھنؤ کا گھنٹا گھر ہو لیکن بی جے پی اور ان کی اقتدار والی ریاستوں میں پولیس کی کارروائی قابل مذمت ہے۔ پارک سرکس میں دھرنے میں شرکت کے لئے روزانہ آنے والی شمپا شیرین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جامعہ پر پولیس کارروائی بی جے پی اور آر ایس ایس کے اشارے پر ہو رہی ہے۔'
کیونکہ یہ احتجاج ان کے گلے سے نہیں اتر رہا ہے اور جامعہ احتجاج کی علامت بن چکا ہے اسی لئے کسی طرح سے وہ لوگ جامعہ کو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔ایک اور خاتون شہناز بیگم کا کہنا ہے کہ جس طرح سے پر طور پر احتجاج کرنے والی خواتین کو بدنام کیا جا رہا ۔
اس سے ہم رنجیدہ ہیں ہمیں ایسی باتوں سے بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔آشیانہ کا کہنا تھا کہ خواتین کے ذریعے کسی طرح کی تضحیک آمیز کلام کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔
ہم پر امن طور احتجاج جا رہ رکھیں ہوئے ہیں لیکن وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعظمنریندررمودی کو ان پر امن احتجاجیوں سے ڈر لگ رہا ہے۔