مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی جانب سے جاری بیاد غالب پر چار روزہ تقریب کے دوسرے دن غالب پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں مختلف موضوعات پر متعدد مقابلے پڑھے گئے۔
اس کے علاوہ غالب کے حوالے سے میوزیکل ڈرامہ بھی پیش کیا گیا۔ غالب کی یاد میں جاری چار روزہ تقریب تاریخی مدرسہ میں جاری ہے جہاں غالب نے اپنے کلکتہ قیام کے دواران مشاعرے میں شرکت کی تھی۔
چار روز تک جاری رہنے والے بیاد غالب کے دوران کئی طرح کے ثقافتی تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے آج بین الاقوامی سیمینار منعقد کیا گیا تھا جس میں جاپان سے اردو کے پروفیسر ہیوجی کٹوکا اور افغانستان کے پروفیسر اے کے راشد نے بھی مقالہ پیش کیا۔
پہلے اجلاس اور دوسرے اجلاس میں پیش کئے گئے مقالوں میں غالب کی فن شاعری اور شخصیت پر تفصیلی گفتگو کی گئی جبکہ شام کو غالب پر ایک میوزیکل ڈرامہ بھی پیش کیا گیا ۔
اس میں غالب کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے ڈین آف آرٹس پروفیسر ارتطی کریم نے کہا کہ مغربی بنگال اردو اکاڈمی نے غالب پر جس طرح کا پروگرام منعقد کیا ہے ۔
اس سے نئی نسل کو غالب سے جوڑنے میں بہت مدد ملے گی آج کے سیمینار میں متعدد موضوعات پر مقالہ پڑھے گئے اور اس طرح کے سیمینار میں کئی سوالات پیدا ہوتے اور ان سوالوں سے جواب اور پھر ان جوابوں سے پھر سوالات اٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غالب کی زندگی میں سفر کلکتہ ایک اہم واقعہ ہے جس نے غالب کی زندگی اور شاعری دونوں پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے ہم غالب کو کلکتہ سے الگ کرکے نہیں دیکھ سکتے ہیں غالب کا کلکتہ سے بہت اہم رشتہ رہا ہے۔
یہ تقریب کلکتہ مدرسہ موجودہ عالیہ یونیورسٹی کے تالتلہ کیمپس میں جاری ہے جس میں غالب نے کلکتہ میں قیام کے دوران مشاعرے میں شرکت کی تھی۔