کلکتہ: 70کی دہائی میں نکسل تحریک کا مسکن رہا سلی گوڑی میں کے بنگیزوٹ علاقے میں کمیونسٹ تحریک کے اہم لیڈران کارل مارکس، فریڈرک اینگلز، ولادیمیر لینن، جوزف اسٹالن، ماؤزے تنگ کے مجسمے لگائے گئے تھے۔تری پورہ میں بی جے پی کی اقتدار میں واپسی کے بعد سلی گوڑی میں لینن کا مجسمہ توڑ دیا گیاہے۔ سی پی آئی ایم ایل (لبریشن) نے تریپورہ کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی لیڈروں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے حالانکہ بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
نکسل باڑی کے علاقے بنگیزوٹ میں کارل مارکس، فریڈرک اینگلز، ولادیمیر لینن، جوزف اسٹالن، ماؤزے تنگ کے مجسمے موجود ہیں۔ بدھ کی صبح دیکھا گیا کہ مجسموں کے درمیان لینن کے مجسمے کے چہرے کا کچھ حصہ ٹوٹا ہوا تھا۔ لیکن باقی مورتیاں ٹھیک ٹھاک ہیں۔ اس واقعہ کو لے کر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ اطلاع ملتے ہی اہل علاقہ جوق در جوق علاقے میں جمع ہو گئے۔ اطلاع ملتے ہی نکسل باڑی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ سی پی آئی ایم (ایل) کے کارکنوں اور حامیوں نے اس معاملے میں مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ مورتیاں پہلے بھی توڑی جا چکی ہیں۔
سی پی آئی ایم (ایل) لیڈر ابھیجیت مجمدار نے کہا کہ تری پوری میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی مجسموں کو توڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔'دائیں بازو کے لیڈران مسلسل لینن کے مجسمے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نکسل باڑی، کھری باڑی کے علاقے میں آر ایس ایس کا اثر ہے۔ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے۔ اس کے پیچھے کوئی مقصد ہے۔ نکسل باڑی سے بی جے پی ممبران اسمبلی اور پارٹی کے سلی گوڑی تنظیمی ضلع کے صدر آنندموئے برمن نے ابھیجیت کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ مجسمہ کس نے توڑا اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔ لیکن بی جے پی کسی کے پارٹی دفتر یا مجسمہ کو توڑنے جیسا کام نہیں کرتی ہے۔ ہم عوام کو ساتھ لے کر ترقیاتی کام کرتے ہیں۔ اگرچہ نکسل باڑی سے نکسل تحریک شروع ہوئی تھی لیکن اب اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ لوگ اب بنگزوٹ میں اس جگہ کا دورہ نہیں کرتے ہیں۔ نکسل تحریک کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لیکن پولیس انتظامیہ مجرموں کو تلاش کرے گی۔
یو این آئی