کولکاتا:معروف ادیب و شاعر ڈاکٹر امام اعظم کی موت پر سماجی کارکنان اور صحافیوں نے تعزیت پیش کی ہے۔کولکاتا کے صحافیوں نے کہاکہ داکٹر امام اعظم نے اردو ادب کے لئے جو کچھ بھی کیا ہے اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
حال ہی میں ان کی تازہ تصنیف کولکاتا کی منظوم تاریخ یہی ہے کلکتہ شائع ہوکر قبولیت حاصل کی ہے۔اس کتاب میں کولکاتا کی تاریخ کو عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے ۔2012سے ہی مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے ریجنل سنٹر کی ذمہ داری سے سنبھال رہے تھے۔ان کا تعلق دربھنگہ ضلع سے گنگوارہ سے تھا ۔20جولائی 1960میں ان کی پیدائش ہوئی ۔ ان کے نعش کو دربھنگہ لے جایا جارہا ہے ۔دربھنگہ میں ہی تجہیزو تدفین ہوگی۔
کولکاتا کے اردو اخبارات سے منسلک صحافیوں نے امام اعظم کے انتقال پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔دربھنگہ میں مولانا آزا د یونیورسٹی کے سنٹر کے قیام اور تعمیراتی کاموں میںان کا رول کافی اہم تھا۔گزشتہ ایک دہائی سے ان کا میدان عمل کلکتہ تھا ۔
یہ بھی پڑھیں:آکسفورڈ یونیورسٹی نے ممتا بنرجی کو خصوصی لیکچر کیلئے مدعو کیا
کولکاتا میں نہ صرف وہ ریجنل سنٹر میں دفترامور انجام دیتے تھے بلکہ وہ ادبی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔مرحوم ڈاکٹر امام اعظم کولکاتا کی شاندار ماضی کی دریافت کیلئے کوشاں تھے۔وہ منافقانہ ماحول میں بھی یکسوئی کے ساتھ ادب کے گیسو کو سنواررہے تھے۔وہ نوجوان اسکالرکی رہنمائی کرنے میں گریز نہیں کرتے تھے۔