ممتا بنرجی حکومت نے اقلیتوں کے لئے سالانہ بجٹ کو 500 کروڑ سے بڑھا کر چار ہزار کروڑ کر دیا۔45 لاکھ اقلیتی طلبہ کے لئے اسکالرشپ کا انتظام کیا گیا۔
مغربی بنگال اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے منعقد ملن میلہ کے افتتاحی تقریب کے دوران ریاستی وزیر و ترنمول کانگریس کے رہنما فریاد حکیم نے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ممتا بنرجی کے دس سالہ دور حکومت میں ریاست کے اقلیتوں کی بے مثال ترقی ہوئی ہے۔
ممتا بنرجی نے ریاست کے پسماندہ طبقے کو ترقی کے دھارے سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔جو پیچھے رہ گئے تھے ان کا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھایا ہے۔لیکن کچھ فرقہ پرست طاقتیں ہیں جو ممتا بنرجی کی اس کوشش کو اقلیتوں کی خوشامد سے تعبیر کرتے ہیں۔یہ فرقہ پرست طاقتیں بنگال میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔لیکن ہم ان کو بنگال میں قدم جمانےنہیں دیں گے۔
ذات و مذہب کے بنا پر اقلیت و اکثریت والے طبقات ہوسکتے ہیں لیکن انسانیت تمام انسانوں کے لیے ہوتی ہے۔ اور اسی لیے تمام یکساں اور برابر ہے۔لیکن کچھ لوگ بنگال کی روایات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتے ہیں لیکن "ہم ان لوگوں کو ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ہم رابندر ناتھ ٹیگور اور قاضی نذرل اسلام کے راستے پر چلیں گے۔یہی ہماری رہنما ممتا بنرجی کی کوشش رہی ہے۔جب سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تھی تو بنگال کے مسلمانوں کی سب سے زیادہ خراب حالت بتائی گئی تھی۔جس کو ہماری وزیر اعلی ممتا بنرجی بدلنے میں کامیاب رہیں جب ہماری حکومت قائم ہوئی تھی تب ریاستی حکومت کے وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کا بجٹ صرف 400 کروڑ تھا لیکن آج یہ بڑھ کر چار ہزار کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔"
بایاں محاذ کے دور میں اقلیتوں کی ترقی کے صرف چار ہزار افراد کو شخصی طور پر کاروبار کے لئے قرض دیا جاتا تھا جبکہ ممتا بنرجی کی حکومت میں 45 لاکھ افراد کو کاروبار کے لئے قرض دیا جاتا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ہماری ریاست میں جو لوگ پیچھے چھوٹ گئے ہیں ان کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہماری ہے اور انہوں نے یہ کام بخوبی انجام دیا ہے۔