ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں موجود واحد یونانی میڈیکل کالج گذشتہ دس برسوں سے اپنے حق کے لئے ریاستی حکومت سے اپیل کر رہا ہے۔
متعدد بار وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو خط لکھنے اور دوسرے متعلقہ دفاتر سے رجوع کرنے کے بعد بھی ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے، جبکہ 2010 کالج کو سرکاری تحویل میں لینے کے لئے باضابطہ بل پاس کیا گیا تھا، لیکن اس پر اب تک عمل نہیں کیا گیا۔
سنہ 2011 میں ممتا بنرجی اقتدار میں آئیں تو اس سلسلے میں کالج انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی کہ اس بل پر عمل کرتے ہوئے کالج کو سرکاری تحویل میں لیا جائے گا، لیکن دس سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی کالج کو سرکاری تحویل میں نہیں لیا گیا۔
دوسری جانب جب اس سلسلے میں انتظامیہ کی طرف سے ترنمول کانگریس کے رہنماؤں سے بار بار رابطہ کیا گیا، لیکن ان کو ہر بار وعدے پر ٹال دیا گیا۔
حکومت کے رویے سے مایوس ہوکر کالج کے اساتذہ و طلبہ نے دس روز قبل ریاستی حکومت کے خلاف کالج کے سامنے ہی دھرنا شروع کیا تھا۔
لیکن اس درمیان حکومت کی طرف سے ان سے کوئی ملنے نہیں آیا جس سے دلبرداشتہ ہوکر آج کالج کے اساتذہ و طلبہ نے ریاستی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر احتجاج کیا۔
کالج سے احتجاج ریلی شروع کی گئی اور مولا علی سے رفیع احمد قدوائی روڈ سے ہوتے ہوئے کالج آ کر ختم ہوئی۔ آج کی احتجاجی ریلی میں کالج کے پرنسپل بھی شامل تھے۔ ریلی کے دوران سدیپ بندھوپادھیائے کے گھر کے سامنے نعرے بازی بھی کی گئی۔
اس موقع پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ایوب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ دس برسوں سے اس سلسلے میں بل پاس ہونے کے باوجود بھی انتظار کر رہے ہیں، دس سال ایک لمبا عرصہ ہوتا ہے۔
ہم ہماری تکلیف حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ ہم اپنا درد بتانے کے لئے آج سڑکوں پر اترے ہیں تاکہ حکومت کو اب بھی ہماری بات سمجھ میں آجائے۔
کالج کی ایک طالبہ نے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت سے ہم دس برسوں سے اپیل کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں صرف وعدے دیکر کر ٹال دیا جاتا ہے، لیکن اب ہم اپنے مطالبات پورے ہونے تک اسی طرح کی تحریک جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں:
مغربی بنگال: ممتا بنرجی کی آدیواسی طبقہ سے ملاقات
کالج کے مطالبات پورے نہ ہونے کے لئے کچھ لوگ مقامی ایم پی سدیپ بندھوپادھیائے کو بھی ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ کئی بار سدیپ بندھوپادھیائے نے کالج انتظامیہ سے وعدہ کیا، لیکن انہوں نے کبھی کوشش نہیں کی اور کالج کے اساتذہ و طلبہ کو حکومت کے خلاف کسی طرح کی محاذ آرائی کرنے سے روکتے رہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج ان کے گھر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
اس سلسلے میں کالج کے ٹیچر پروفیسر ڈاکٹر ظفر دانش نے بتایا کہ 2013 میں جب ہم نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنا شروع کیا تھا اور دھرنے پر بیٹھے تھے تو انہوں نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ بہت جلد یہ کام ہو جائے گا، لیکن انہوں مقامی ایم پی ہونے کے باوجود ہمارے لئے کچھ نہیں کیا۔