گذشتہ 32 دنوں سے کولکاتا کے سالٹ لیک میں سڑک کے کنارے ریاست کے سینکڑوں ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز احتجاج و بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔
ان مدرسہ ٹیچرز کا کہنا ہے کہ سچرکمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ممتا بنر جی نے انتخابات میں مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو موضوع بنایا جس کے نتیجے میں بایاں محاذ کی حکومت کے خلاف انہیں زبردست کامیابی ملی۔
اقتدار میں آنے کے بعد ممتا بنرجی نے دس ہزار مدارس،قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اب تک صرف 235 مدارس کو سرکاری منظوری ملی ہے۔ ان میں درس و تدریس کا کام انجام دینے والے اساتذہ کی تنخواہ اور ان مدارس کو سرکاری سہولیات دینے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
جس کے خلاف گزشتہ نو برسوں سے ان ایڈیڈ مدارس کے ٹیچرز ریاستی حکومت کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں، لیکن ریاستی حکومت ہر بار وعدہ کر کے ٹال دیتی ہے۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی بار بار وعدہ خلافی سے تنگ آچکے ہیں۔
اب تک متعدد بار وہ احتجاجی ریلی بھی نکال چکے ہی لیکن ریاستی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ آج ان اساتذہ نے اپنے خون سے خط لکھ کر وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی اور گورنر کو بھیجا۔
وہیں، ان ایڈیڈ ریکاگنائزڈ مدرسہ ٹیچرز ایسو سی ایشن کے ریاستی صدر شیخ جاوید میاں داد نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں سے ہم بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ اب ہم اپنے گھر والوں سے نظر بھی نہیں ملا پاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کو خون سے خط لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ اب ہم بغیر تنخواہ کے یہاں سے نہیں جائیں گے۔ اب ہماری لاش ہی یہاں سے جائے گی۔'
یہ بھی پڑھیں:ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز کا گورنمنٹ آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ