مرشدآباد، بنگال: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے ہری ہر پاڑہ تھانہ علاقے میں بزرگ والدین شبیر شیخ اور جہاں آرا کی خوشی کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب ان کا بیٹا دو دہائی بعد گھر کو واپس لوٹ آیا، ذرائع کے مطابق مرشدآباد ضلع کے ہریرپاڑہ تھانہ علاقے میں بائیس برس پہلے لاپتہ ہونے والا لڑکا اچانک اپنے گھر واپس لوٹ آنے پر بوڑھے ماں باپ کے ساتھ ساتھ محلے کے لوگوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا،آج سے بائیس برس قبل شیخ للن جب چھٹی جماعت کا طالب علم تھا اسکول پڑھنے کے لئے گیا لیکن دوبارہ واپس لوٹ کر نہیں آیا۔ Parents Happy When Sheikh Lalan Returns Home
گھر والوں نے مقامی تھانے میں شکایت درج کرائی تھی،شکایت درج ہونے کے بعد پولی سنے چھان بین کی مگر لڑکے کا پتہ نہ چل سکا،جس کے بعد پولیس نےتلاشنا بند کردیا۔ پولیس نے گارجین کی شکایت پر تلاش کرنے کی ناکام کوشش کی. چند مہینوں کے بعد پولیس نے تفتیش بند کر دی،وقت گزرتا گیا اور گھر والے بھی مایوس ہو گئے.والدین کے ساتھ ساتھ محلے کے لوگوں نے بھی یہ مان لیا کہ شیخ للن شاید اب کبھی دوبارہ لوٹ کر نہیں آئے گا۔
لیکن قدرت کا کرشمہ کہا جائے کہ بائیس برس بعد شیخ للن اپنے گھر کے دروازے پر بوڑھے ماں باپ کے سامنے آ کرکھڑا ہو گیا، بیٹے کو دیکھ کر گھر والوں کو حیرت ہوئی لیکن یقین ہونے کے بعد آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل پڑے۔شیخ للن اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ اتنے برسوں تک وہ پرولیا میں تھے. چند روز قبل محلے کے بزرگ حبیب الرحمن سے ملاقات ہوئی تھی. اس کے بعد ان کی مدد سے ہی گھر واپس آئے۔ شیخ للن کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ ان کا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں رہا، اس صدمے کے ساتھ زندگی گزارنے لگے تھے. اللہ کا بہت بڑا کرم ہے کہ ان کا بیٹا صحیح سلامت گھر واپس آ گیا.
مزید پڑھیں:سترہ برس بعد لاپتہ شخص واپس ملا