اگرتلہ:تجربہ کار وکیل اور بار کاؤنسل کے صدر پروشتم رے برمن نے یہاں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی وزیر قانون کے ذریعے کیا گیا تبصرہ قابل مذمت ہے، جس میں انہوں نے سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ کے سبکدوش ججوں کو ہندوستان مخالف قرار دیا ہے۔
مسٹر رجیجونے حال ہی میں ایک کنکلیو میں دعوی کیا تھاکہ کچھ سبکدوش اور کچھ کارکن جو’ہندوستان مخالف کا حصہ ہیں،یہ کوشش کررہے ہیں کہ ہندوستان عدلیہ اپوزیشن کا کردار ادا کرے۔
مسٹر برمن نے کہا،”ہمارا خیال ہے کہ مرکز حکومت کے خلاف ججوں کو بولنے سے روک کر عدالت پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ان ججوں کے لئے خطرہ ہے، جو حکومت کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔“
انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت پورے ملک میں ’تانا شاہی‘ کر رہی ہے۔ مرکز ہندوستانی عدلیہ سمیت سبھی جمہوری اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مرکز چاہتا ہے کہ سپریم کورٹ اور ملک کے مکمل عدلیہ نظام مرکز کے انگوٹھے کے نیچے ہو، جس کا ثبوت ملک کے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئر مین جگدیپ دھنکھڑ کی تقریر سے مل گیاہے۔
تریپورہ ہائی کورٹ کے سینئر ججو ں نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اورکالیجیم کے دیگر ارکان کو خط لکھ کر تریپوری ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری اور ہائی کورٹ کے ججوں کے خالی عہدوں کو پر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Nagaland, Meghalaya Assembly polls ناگالینڈ اور میکھالیہ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری
وکیلوں نے گزشتہ سات فروری کو کی گئی کالیجیم کی سفارش کے متعلق جسٹس ارپیش کمار سنگھ کو تریپورہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر مقرر کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن آج تک وزرات قانون نے سفارش پر کوئی کاروائی نہیں کی۔
یو این آئی