اگرتلہ: شاہی خاندان کے رکن پردیوت نے کہاکہ میں بار بار اپنے موقف کا اعادہ کرتا رہا ہوں جب تک ہمیں گریٹر ٹپرالینڈ کا تحریری عزم نہیں ملتا، ٹپراموتھا کسی بھی پارٹی کے ساتھ نہیں جائے گا۔ ابھی تک کسی بھی پارٹی نے تحرریری طورپر نہیں دیا ہے، حالانکہ کانگریس اور سی پی آئی (ایم) نے ریاست کے مقامی لوگوں کے مسائل کے آئینی حل کے خیال کی حمایت کی، لیکن اب ہم کسی پارٹی کے ساتھ نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے ٹپرا کو اپنے ساتھ لے جانے کے لئے انہیں پیسہ، طاقت، عہدہ اور بہت سی دوسری چیزوں کی پیشکش کرتے ہوئے راضی کرنے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں مختلف سطح کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے کئی دور ہوئے لیکن وہ گریٹر ٹیپرالینڈ کے مطالبے کی حمایت کے لئے تحریری طور پر متفق نہیں ہوئے۔ اس لئے ہماری پارٹی چند روز میں 60 رکنی اسمبلی کی کم از کم 50 نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کرے گی۔
مسٹرپردیوت نے کہاکہ میں صرف انتخابات جیتنے اور اقتدار کے گلیاروں میں چلنے کے لئے مقامی لوگوں سے سمجھوتہ یا دھوکہ نہیں کروں گا۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا مطالبہ قانونی اور آئینی ہے لیکن مرکزی حکومت کو مقامی برادریوں کے مسائل کو حل کرنا ہے، جن کا وہ کئی دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Bharat Jodo Yatra بھارت جوڑو یاترا نگروٹہ سے ادھم پور کے لیے روانہ
انہوں نے اپنے کیڈروں کوخبردار کیاکہ میری پارٹی کے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمیں اتحاد کے لئے جانا چاہئے کیونکہ ہمیں کچھ پیش کش کی گئی تھی۔ میں یہاں 'کچھ' کے لئے نہیں آیا کیونکہ گزشتہ 72 برسوں سے محروم بہت سے غریب لوگ اس امید کے ساتھ جی رہے ہیں کہ میں انہیں کچھ دوں گا۔ میں یہاں آئینی حل کے لئے آیا ہوں۔ آج ہم بے زمین ہیں اور ہمیں اپنی زمین بچانے کے لئے آئینی حقوق کی ضرورت ہے۔