اس سرکولر میں اسکول میں زیر تعلیم اقلیتوں کے بچوں کے لیے علیحدہ ڈائنگ ہال کے قیام کی بات کہی گئی ہے۔
اس سرکولر کے جاری ہونے پر بی جے پی کی جانب سے ممتا حکومت پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کہ ممتا حکومت نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ایسا سرکولر جاری کیا ہے۔
جن اسکولوں میں 70 فیصد اقلیتی طلبا زیر تعلیم ہیں ان اسکولوں میں ان طلبا کے لیے الگ سے ڈائننگ ہال بنانے کی بات کہی گئی ہے۔
مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے اس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ممتا بنرجی کی حکومت صرف مسلمانوں کی خوشامد کے لئے یہ سب کر رہی ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کو ووٹ بینک سمجھتی ہے اور صرف مسلمانوں کی فلاح کے لئے کام کر رہی ہے تاکہ ان کا ووٹ بینک محفوظ رہے۔
اس اعتراض پر اپنا رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال کے رکن شاداب معصوم نے کہا کہ ریاست کی سرکاری و سرکاری امداد سے چلنے والی اسکولوں کو جو سرکولر جاری کیا گیا ہے وہ اقلیتی امور و مدرسہ ایجوکیشن دفتر سے اسکولوں کو تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتی امور کے پاس اقلیتی طبقہ کی فلاح و بہبود کے لئے جو فنڈ موجود وہ اسی طرح کے کام کے لئے اور اس کو یہ حق حاصل ہے ، ہر محکمہ اس جڑے لوگوں کے لئے کام کرتا ہے اگر ایس سی ایس ٹی محکمہ پسماندہ طبقے کے لئے کچھ کرتا ہے تو اس کو خوش آمد نہیں کہا جا سکتا ہے اسی طرح اقلیتی امور کا محکمہ اقلیتی کے فلاح و بہبود کے لئے کچھ کرتا ہے تو کسی کو چراغ پا ہونا نہیں چاہئے جبکہ اقلیتوں کے اسکولوں کے حالات کیسے ہیں ہم سب اس سے واقف ہیں۔
ترنمول کانگریس کے رہنما پریال چودھری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بی جے پی کو ہر بات میں اقلیتوں کی خوشامد نظر آتی ہے اقلیتوں کو ضرورت ہے اسی لئے کیا جا رہا اس حقیقت کا تو انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اقلیتی طبقہ کمزور ہے اور حکومت کا کام ہے ان فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا بی جے پی کی یہ گھٹیا سوچ ہے، وہ دراصل عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔