پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان نے جون کے مہینے میں ہی واضح کردیا تھا کہ جب تک بسوں کے کرائے میں اضافہ نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک وہ اپنی بسوں کو سڑکوں پر نہیں اتاریں گے۔ اس کے لئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر ٹرانسپورٹ فرہاد حکیم نے بس مالکان کے ساتھ میٹنگ ناکام ہونے کے بعد سخت رخ اختیار کرتے ہوئے پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان کو سڑکوں پر اتارنے کے ہدایت دی تھی۔
امید تھی کہ وزیر ٹرانسپورٹ کی سخت وارننگ کے بعد بس مالکان اپنی بسوں کو سڑکوں پر اتاریں گے۔ تاہم ایسا بالکل نہیں ہوا۔ جنوبی 24 پرگنہ، شمالی 24 پرگنہ، ہوڑہ اور ہگلی میں پرائیویٹ بس اور منی بس سنڈیکیٹ نے چند بسوں کو سڑکوں پر اتارا۔ لیکن زیادہ تر بسوں کو گیراج میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر ٹرانسپورٹ کی سخت وارننگ کے باوجود پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان نے اپنی اپنی بسوں کو سڑکوں پر اتارنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ کرائے میں اضافہ کو لے کر بضد ہیں۔
مزید پڑھیں:محکمہ ٹرانسپورٹ اور بس مالکان کے درمیان رسہ کشی سے عوام پریشان
حیرت کی بات یہ ہے کہ تمام بس ڈیپو اور اسٹینڈ پر پرائیویٹ بس اور منی بس کے ایک بھی مالک نظر نہیں آئے۔ جزوی طور پر جو بسیں چل رہیں ہیں ان میں زیادہ تر غیر مستقل ملازمین ہیں۔ ان سے جب بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں ہے.