ترنمول کانگریس نے انتخابات کے بعد پیش آئے تشدد واقعات میں قتل اور جنسی زیادتی کی جانچ کی ذمہ داری کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ سی بی آئی کو سپرد کئے جانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حکمراں پارٹی کے ریاستی سکریٹری کنال گھوش نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے مکمل حکم کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے تبصرے کیے جائیں گے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد سابق ممبر پارلیمنٹ کنال گھوش نے کہا کہ ہائی کورٹ کے مکمل فیصلے کا تجزیہ کیا جائے گا۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ وکلاء سے بات کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت وقت آنے پر معاملے سے آگاہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق مغربی بنگال حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جا سکتی ہے۔ تاہم ریاستی حکومت نے ابھی تک اس پورے معاملے میں باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے جہاں قتل اور عصمت دری کے معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپی ہے۔ وہیں چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ نے باقی الزامات کی تحقیقات کیلئے تین رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل کرے گی۔ جس میں سومن مترا، سومن بالا اور رنبیر کمار شامل ہیں۔تفتیش عدالت کی نگرانی میں ہوگی۔ اس کے لیے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کو مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:گجرات ہائی کورٹ نے لو جہاد قانون کی کچھ دفعات پر روک لگائی
ترنمول کانگریس نے حقوق انسانی کمیشن کی رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ حقوق انسانی کمیشن کی رپورٹ تعصب پر مبنی ہے۔اس میں بی جے پی حامی شامل تھے۔
اگرچہ عدالت نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارش کو عملی طور پر قبول کرلیا ہے۔ تاہم جسٹس اندراپرسن مکھرجی نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کردہ کمیٹی کو سفارشات دینے کی ذمہ داری نہیں دی گئی۔ لہذا رپورٹ کا وہ حصہ جس کی سفارش کی گئی تھی قانون کی نظر میں درست نہیں ہے۔
یو این آئی