کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر مسلم اکثریتی علاقہ توپسیا میں مدینتہ العلوم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مفتی مجاہد حسین حبیبی مغربی بنگال اور ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ Demand for Stern Action Against Naveen Jundal and Nopur Sharma
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنمانوین جندال اور نوپور شرما کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کی وجہ سے آج ملک کی صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے، انہو ں نے کہا کہ کہ ملک کی تمام ریاستوں میں رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت احتجاج کا سلسلہ جاری ہے. مغربی بنگال حکومت کو بھی اس سلسلے میں ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی موجودہ حکومت کو اہل بنگال کے مسلمانوں کی پور حمایت حاصل ہے،لہذا وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کرنی چاہیے اس سے سماج میں مثبت پیغام جائے گا،انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے ناقابل برداشت بیان کے سبب بھارت کو عالم اسلام کی جانب سے تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. عرب ممالک میں بھارت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے. اس کے لئے صرف دو لوگ ذمہ داری ہیں۔
مفتی محمد مجاہد حسین حبیبی کے مطابق سعودی عرب، ایران، کویت، قطر، عمان، بحرین، ملیشیا، انڈونیشیا،متحدہ عرب امارات، پاکستان سمیت دیگر ممالک نے بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے مذاہب کے دیوی دیوتاؤں کے بارے میں کبھی کوئی بیان بازی نہیں کرتے ہیں، تو ہم اپنے رسول اللہﷺ کے خلاف ایک لفظ کیسے برداشت کر سکتے ہیں؟ہمیں اس کے خلاف قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ جائز حقوق کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دروازے کھٹکھٹانا چاہیے.
ان کا کہنا ہے کہ نام نہاد سیاسی اور مذہبی مسلم رہنماؤں پرشبہ ہے، کیونکہ اس سے پہلے حکومت کا وفد بن کر بین الاقوامی سطح پر بھارتی مسلمانوں کو لے کر گمراہ کیا ہے، اس مرتبہ بھی یہ خوف لاحق ہے کہ یہ لوگ وفد کی شکل میں عالم اسلام کو اس معاملے میں گمراہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کو چند میڈیا ہاؤس سے دور رہنے کی کوشش کرنی چاہیے. گودی میڈیا کی دعوت پر نام نہاد مسلم رہنما مباحثہ میں جاتے ہیں اور پورے مسلمانوں کو بدنام کرکے چل آتے ہیں. عام لوگوں کو ایسے رہنماؤں کو روکنے کی ضرورت ہے۔